021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
اگرسری نمازکوجہراپڑھایاجہری کوسراپڑھاتوسجدہ سہولازم ہوگایانہیں؟
354110.3نماز کا بیانسجدہ سہو کابیان

سوال

امام صاحب نے کیاظہرکی نمازعصرکی نماززورسے پڑھی سجدہ سہوواجب ہوجائے گااورساری عمرکی نمازلوٹانی پڑے گی ۔ حضرت مفتی رشید صاحب کے برابرمیں نمازیں پڑھیں ہیں مفتی صاحب نے زورسے پڑھنے پراعتراض کیاہے مفتی صاحب نے یہ نہیں کہاکہ ساری عمر کی نمازیں لوٹانی پڑیں گی یاسجدہ سہوواجب ہوگیا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرامام نے ظہراورعصرکی نمازمیں جہراایک بڑی آیت یاتین چھوٹی آیتوں کے بقدرتلاوت کی(جس کی مقدار۳۰ حروف ہیں ،سورہ فاتحہ شروع سے الرحمان کے نون تک انتیس حروف بنتے ہیں ،لہذااس سے آگے ایک حرف (1)بھی بڑھ گیا)توسجدہ سہوواجب ہوجائے گا،اگر سجدہ سہونہ کیاتونمازواجب الاعادہ ہوگی ۔اوراگراس سے کم پڑھا تونمازہوگئی ،نہ سجدہ سہولازم ہے نہ دوبارہ لوٹانا۔ جہرکی حدکی تفصیل جہرکی ادنی حد(جس کے بغیرجہری نمازجیساکہ مغرب کی نماز صحیح نہیں ہوتی وہ یہ ہے کہ )جوخودکوبھی اورپاس والوں کے علاوہ دوسروں کوبھی سناسکے جیساکہ صف اول کے لوگ ۔ اسی طرح اخفاء کی ادنی حدجس سے خوداورپاس والے ایک یادوسن سکیں اوراخفاء کی اعلی حد(جس کے بغیر سری نماز بھی صحیح نہیں ہوتی ) وہ یہ کہ منہ کے اندرزبان کی حرکت سے صرف حروف کی تصحیح کریں،لہذا سری نمازمیں اگرکوئی صرف دل ہی دل میں حروف کی تصحیح(یعنی تصور) کرتاہے تواس سے نمازدرست نہیں ہوگی۔ مندرجہ بالاتفصیل کے پیش نظراگرسری نمازہے تواس میں اگرآوازخودسننے کے ساتھ ساتھ قریب والے ایک یادوبھی سن لیں تواس سے کچھ نہیں ہوگا،لیکن اگرسری نماز میں اتنی زورسے پڑھاکہ قریب والوں کے علاوہ آس پاس کے دوسرے لوگ بھی سن لیں توپھریہ جہرموجب سجدہ سہوہوگا۔لیکن اس کے لئے بھی ۳۰ حروف یااس سے زائد کی مقدار ہوناضروری ہے ۔ اوراگرجہری نمازہے تواس میں اگرقریب والوں کے علاوہ اورلوگ بھی سن لیں توکافی ہے ،لیکن اگرجہری نمازکواتناآہستہ پڑھاکہ صرف پاس والے ایک یادوسن سکیں تواگر ۳۰ حروف یااس سے زائد کی مقدار پڑھ لی تواس سے سجدہ سہولازم ہوگا،اگراس سے کم مقدارہے توکچھ لازم نہیں ۔
حوالہ جات
حوالہ نمبر .1 "الھندیہ "1/128 : ومنہاالجہروالاخفاءحتی لوجہرفیمایخافت اوخافت فیمایجھروجب علیہ سجودالسہوواختلفوافی مقدارماتجب بہ السہوقیل یعتبرفی الفصلین بقدرماتجوزبہ الصلاۃوھوالاصح ولافرق بین الفاتحۃ وغیرھا۔ "ردالمحتار" 2 /81: وفی الشامیہ تحت (والاصح قولہ الخ)صححہ فی الھدایۃ والفتح والتبیین والمنیۃلان الیسیرمن الجھروالاخفاءلایمکن الاحترازعنہ وعن الکثیریمکن وماتصح بہ الصلاۃ کثیرالخ۔ حوالہ نمبر .2 "رد المحتار" 4 / 160: ( و ) أدنى ( الجهر إسماع غيره و ) أدنى ( المخافتة إسماع نفسه ) ومن بقربه ؛ فلو سمع رجل أو رجلان فليس بجهر ، والجهر أن يسمع الكل خلاصة۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقد ظهر بهذا أن أدنى المخافتة إسماع نفسه أو من بقربه من رجل أو رجلين مثلا ، وأعلاها تصحيح الحروف كما هو مذهب الكرخي ، ولا تعتبر هنا في الأصح . "رد المحتار" 4 / 162: وأدنى الجهر إسماع غيره ممن ليس بقربه كأهل الصف الأول ، وأعلاه لا حد له فافهم.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب