021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کے نامرد ہونے کی بنا پر فسخ نکاح
55113طلاق کے احکاموہ اسباب جن کی وجہ سے نکاح فسخ کروانا جائز ہے

سوال

حضرت مفتی صاحب میں نے اپنی بیٹی کا نکاح اسماعیل بن عمر سے کیا تھا شادی کے بعد بیٹی کے بتلانے سے پتہ چلا کہ لڑکا نامرد ہے،مزید اہل علاقہ نے لڑکے کے نامرد ہونے کی تصدیق کردی۔اس کے بعد میں اپنی بیٹی کو گھر واپس لے آیا،چند دن بعد جب وہ میری بیٹی کو لینے آئے تو میں نے لڑکے کے گھروالوں کو بتایاکہ تمہارا لڑکا نامرد ہے،لہذا میں اپنی بیٹی کو تمہارے گھر نہیں بھیجوں گا،اسی بات پر بحث و تکرار ہوا تو میں نے کہا آپ میری بیٹی کوطلاق دے دو یا آپ ڈاکٹر کی رپورٹ لے آئیں،اگر رپورٹ میں تمہارے لڑکے کا مرد ہونا ثابت ہوگیا تو میں اپنی بیٹی کو تمہارے گھر واپس بھیج دوں گا۔وہ اس پر بھی راضی نہ ہوئے، میں نے کہا کہ پنجائیت میں میرے ساتھ بیٹھ کر فیصلہ کرلیں اس پر بھی وہ راضی نہ ہوئے،بہت سےلوگوں کےواسطے سے حتی کہ حضرت مفتی ابراہیم صاحب صادق آبادی نے اسے نمٹانے کی کوشش کی لیکن وہ راضی نہ ہوئے لڑکے کے والد نےیہاں تک کہہ دیا کہ یہ وٹہ سٹہ کا معاملہ ہے لہذا اگر ہمیں کروڑ روپے بھی دے دیں پھر بھی ہم لڑکی کو طلا ق نہیں دیں گے۔ جب وہ کسی بات پر آمادہ نہ ہوئے تومیں نے مجبور ہوکر عدالت میں جاکر درخواست دائر کرائی،عدالت تین ماہ تک انہیں طلب کرتی رہی او رانہیں نوٹس بھیجتی رہی لیکن وہ عدالت میں بھی نہیں آئے حتی کہ عدالت نے نکاح کوختم کرتے ہوئے تنسیخ نکاح کا فیصلہ سنا دیا،جوکہ سوال کے ساتھ لف کردیا گیا ہے۔ اسی طرح لڑکے کے رشتہ دروں نے اپنے طور پر ایک رپورٹ نکلوا کر مقامی ایس ایچ او کو دکھائی، او ایس ایچ او نے بھی مجھے بتایا کہ رپورٹ میں لڑکانامرد ہے۔ اب سوال یہ ہےکہ ایسی صورتحال میں شرعا اس کے بارے میں کیا حکم ہے،اگر طلاق ہوچکی ہے تو ٹھیک بصورت دیگر مجھے اس پریشانی سے نکلنے کے لیےکیا کرناہوگا،اگر شرعی عدالت ہوتی تو قاضی اس کو ایک سال کی مہلت دیتا کہ وہ اس ایک سال میں اپنا علاج وغیرہ کرائے،مگرجب سے میں اپنی بیٹی کو ان کے گھر سے لے کر آیا ہوں اب تک ایک سال سے زیادہ کا عرصہ گزرچکاہے،مگر وہ پھر بھی نامرد ہے ابھی تک ٹھیک نہ ہوسکا،عدالتی فیصلے کو بھی ایک سال ہونےکے قریب ہے،جبکہ دوسری طرف لرکے کے والد اور رشتہ داروں کاکہنا ہےکہ لڑکی کے سر کےبال سفید ہوکر اس کے دانت بھی گرجائیں تب بھی ہم اسے طلاق نہیں دیں گے اور لڑکی یہ کہتی ہےکہ اگرمجھے دوبارہ اس نامرد شوہر کے پاس بھیج دیا تو میں خودکشی کرلوں گی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شوہر کے نامرد ہونے کی بناء پر عورت کو بذریعہ عدالت فسخ نکاح کا اختیا رہے ، بشرطیکہ عورت کو نکاح سے قبل شوہر کے نامردہونے کا علم نہ ہو ، نکاح کے بعد ایک مرتبہ بھی شوہر نے وطی نہ کی ہو ،نامرد ہونے کے علم کے بعد عورت نے شوہر کے نکا ح میں رہنے پر ایک مرتبہ بھی زبانی طور پر رضا مندی ظاہر نہ کی ہو۔ شوہر کے نامرد ہونے کی بناء پر خاتون کی طرف سے عدالت کے پاس معاملہ پہنچے تو عدالت شوہر کو علاج معالجہ کے لئے ایک سال کی مہلت دے گی،اس ایک سال میں تندرست نہ ہوا تو قاضی عورت کو فسخ ﴿نکاح نکل جانے﴾ کا اختیار دے گا ،اگر وہ اسی مجلس میں تفریق کو اختیار کرے تو عدالت نکاح فسخ کردے گی۔ الدر المختار للحصفكي (3/ 544) المجبوب کالعنین إلا في مسألتين التأجيل ومجئ الولد (فرق) الحاكم بطلبها لو حرة بالغة غير رتقاء وقرناء، وغير عالمة بحاله قبل النكاح وغير راضية به بعده (بينهما في الحال) ولو المجبوب صغيرا لعدم فائدة التأجيل (فلو جب بعد وصوله إليها) مرة (أو صار عنينا بعده) أي الوصول (لا) يفرق لحصول حقها بالوطئ مرة. صورت مسؤلہ میں نامرد ہونے کی بنیاد پرفسخ نکاح کے مذکورہ بالا شرعی تقاضے ﴿ علاج کے لئے سال بھر کی مہلت وغیرہ﴾ پورے نہیں کئے گئے ا س لئے اس فیصلہ کی بنیاد پر عورت کے لئے دوسری جگہ شادی کرنا جائز نہیں ۔ لہذا کوشش کی جائے کہ شوہر سے طلاق حاصل کی جائے اگرچہ زبر دستی ہو، اگر یہ نہ ہوسکے تو عورت اپنا مہر وغیرہ واپس کرکے شوہر کو خلع پر راضی کرے،اگر اس پر بھی راضی نہ ہو تو عدالت میں شوہر کےخلاف دوبارہ تنسیخ نکاح کا دعوی دائر کیاجائے ،پھر عدالت شوہر کوعدالت میں حاضر کرے اگر وہ نامرد ہونے کا اقرار کرے تو اس کو علاج کے لئے ایک سال کی مہلت دے ،اگر سال بھر میں ایک مرتبہ بھی جماع پر قادر نہ ہو سکا توایک سال پورا ہونے کےبعد عورت کے دوبارہ درخواست کرنے پر قاضی تحقیق کرے اگر شوہر نے عدم قدرت کا اقرار کرلیا تو عورت کو قاضی اختیار دیدے عورت اگر اسی مجلس میں علیحدگی کا مطالبہ کرے تو شوہر سے طلاق دلائی جائےگی اگر وہ طلاق سے انکار کرے تو قاضی خود تفریق کردے ، ، اسکے بعد عدت گذار کر دوسری جگہ شادی کی جاسکتی ہے ۔
حوالہ جات
۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب