021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تقسیم ترکہ
77553میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

ہم سات بھائی ، دو بہنیں اور والدہ پر مشتمل خاندان ہے،دونوں بہنوں کی شادی ہوچکی ہے اب صورت مسئلہ یہ ہے کہ ایک گھر آپس میں مشترکہ ہے،اس گھر میں ہم بھائی اور والدہ رہتے ہیں، یہی ایک گھر ترکہ میں ملا ہے  اور نقد رقم نہیں ہے تو کیسے ہم بہنوں کا حصہ ان کے حوالے کریں کہ ان کا حق ادا ہوجائے، کیونکہ نقدی  موجود نہیں ہے ؟ رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ مکان مالیت کے اعتبار سے تقسیم ہوگا یعنی مارکیٹ ریٹ کے مطابق قیمت فروخت کے اعتبارسے، چاہے یہ مکان بھائی خود خریدیں یا کوئی دوسرا شخص،طریقہ تقسیم ترکہ یہ ہے کہ پہلے ترکہ میں سے میت کی تجہیز وتکفین کا خرچ الگ کیا جائے گا، بشرطیکہ کسی وارث وغیرہ نے اپنی طرف سے یہ خرچ نہ کیا ہو،اس کے بعد میت کے ذمہ واجب شرعی حقوق قرض وغیرہ اگر ہو تو اس کی ادائیگی کی جائے گی، اس کے بعداگر اس نے کسی قسم کی کوئی  جائز وصیت کی ہو تو ایک تہائی ترکہ میں سے اس کی ادائیگی لازم ہوگی، ان سب کے بعد سب سے پہلے والدہ( میت کی زوجہ) کا آٹھواں حصہ(12٫5فیصد) الگ کیا جائے گا اور اس کے بعد باقی مال سولہ برابر حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، جن میں سے ہر ایک بھائی ( میت کے بیٹے) کو دو حصے(10٫9375فیصد) اور ہر ایک بہن( بیٹی) کو ایک (5٫46875فیصد) دیا جائے گا۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۷محرم۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب