021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سید طالب علم کے مدرسہ کی اشیا استعمال کرنے کا حکم
56040زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

ایک طالب علم کا تعلق سید خاندان سے ہے اور وہ مدرسہ میں رہتاہے اور مدرسہ کی اشیا مثلا کھانا پینا اور دوسری چیزیں استعمال کرتا ہے ، تو چونکہ مدرسہ میں جورقم آتی ہے وہ عمومازکوة یا صدقات کی مد میں ہوتی ہے ،حالانکہ سیدوں کے لئے زکوة صدقات واجبہ، کھانا جائز نہیں ،براہ کرم اس مسئلہ کی شریعت کی روشنی میں وضا حت کریں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سید کے لئے زکوة اور صدقات واجبہ کا استعمال جائز نہیں ہے، سید طالب علم کے لئے مدرسہ کی اشیا کے استعمال کا حکم یہ ہے کہ اگر اس مدرسہ میں تملیک زکوة کا صحیح انتطام ہے ﴿یعنی داخلہ فارم میں بالغ طلبہ کی طرف سے مہتمم مدرسہ کے حق میں زکوة وصول کرکے صحیح مصارف میں خرچ کرنے کی توکیل موجود ہے اور طلبہ کوفارم کا وہ شق پڑھواکر فارم پر کروایا جاتا ہو ۔یا یہ کہ مستند مفتیان کرام کی رہنمائی میں تملیک ہوتی ہو﴾ تو اس کے لئے مدرسہ کی اشیا کا استعمال ،اور مدرسہ کے فنڈ سے کھانا پینا جائز ہے ، اگر تملیک کا صحیح انتظام نہ ہو تو سید طالب علم کےلئے مدرسہ کے زکوة فنڈ سے کھانا پینا جائز نہیں
حوالہ جات
رد المحتار (7/ 244) ( و ) لا إلى ( بني هاشم ) إلا من أبطل النص قرابته وهم بنو لهب ، فتحل لمن أسلم منهم كما تحل لبني المطلب . ثم ظاهر المذهب إطلاق المنع ، وقول العيني والهاشمي : يجوز له دفع زكاته لمثله صوابه لا يجوز نهر ( و ) لا إلى ( مواليهم ) أي عتقائهم فأرقاؤهم أولى لحديث { مولى القوم منهم } وهل كانت تحل لسائر الأنبياء ؟ خلاف واعتمد في النهر حلها لأقربائهم لا لهم ( وجازت التطوعات من الصدقات و ) غلة ( الأوقاف لهم ) أي لبني هاشم ، سواء سماهم الواقف أو لا على ما هو الحق كما حققه في الفتح ، لكن في السراج وغيره إن سماهم جاز ، وإلا لا .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب