021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موبی کیش اکاؤنٹ کھولنا
56257.3سود اور جوے کے مسائلمختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان

سوال

موبی کیش اکاؤنٹ کھولناکیساہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جائزمقاصد مثلارقم کی منتقلی،بلوں کی ادائیگی وغیرہ کے لئے اگریہ اکاؤنٹ کھلوایاجائےتواس میں شرعاکوئی حرج نہیں،البتہ اگرفری منٹس وغیرہ کے حصول کےلئےہی اکاؤنٹ کھلوایاجائےتواسی مقصدکےلئے نہ اکاؤنٹ کھلواناجائزہوگااورنہ ہی ایسی صورت میں فری منٹس وغیرہ کااستعمال جائزہوگا،کیونکہ ایسی صورت میں یہ قرض پرمشروط نفع ہوگاجوشرعاسوداورحرام ہے۔ پہلی صورت میں(یعنی جب اکاؤنٹ دیگرمقاصدکےلئےکھلوایاگیاہو)فری منٹس وغیرہ کااستعمال جائزہوگایانہیں؟تواس بارے میں تفصیل یہ ہے کہ اگرفری منٹس وغیرہ اضافی مراعات تمام اکاؤنٹ ہولڈرزکوفراہم کی جاتی ہوں،یعنی ان کاحصول نہ تواکاؤنٹ میں رقم کی موجودگی کے ساتھ مشروط ہواورنہ ہی رقم کی کمی بیشی کی وجہ سے ان مراعات میں کمی بیشی کی جاتی ہوتوایسی صورت میں فری منٹس وغیرہ کااستعمال جائزہوگاورنہ نہیں۔

حوالہ جات
کل قرض جرنفعافہوحرام ای اذاکان مشروطا۔(ردالمحتارج 20ص93 ) واماالذی یرجع الی نفس القرض فھوان لایکون فیہ جرمنفعۃ ،فان کان لم یجز،نحومااذااقرضہ دراھم غلۃ ،علی ان یردعلیہ صحاحا،اواقرضہ وشرط شرطالہ فیہ منفعۃ ،لماروی عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہ نھی عن قرض جرنفعاولان الزیادۃ المشروطۃ تشبہ الربالانھافضل لایقابلہ عوض،والتحرزعن حقیقۃ الربا،وعن شبھۃ الرباواجب۔ ۔(بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع:ج 7ص395 ) مطلب في السفتجة وهي البوليصة ( قوله وكرهت السفتجة ) واحدة السفاتج ، فارسي معرب ، أصله سفتة : وهو الشيء المحكم ، سمي هذا القرض به لإحكام أمره كما في الفتح وغيره ( قوله : بضم السين ) أي وسكون الفاء كما في ط عن الوالي ( قوله وهي إقراض إلخ ) وصورتها أن يدفع إلى تاجر مالا قرضا ليدفعه إلى صديقه ، وإنما يدفعه قرضا لا أمانة ليستفيد به سقوط خطر الطريق وقيل هي أن يقرض إنسانا ليقضيه المستقرض في بلد يريده المقرض ليستفيد به سقوط خطر الطريق كفاية۔ (رد المحتار - (ج 21 / ص 254) وفي الفتاوى الصغرى وغيرها : إن كان السفتج مشروطا في القرض فهو حرام ، والقرض بهذا الشرط فاسد وإلا جاز .۔۔۔۔۔۔وروی عن ابن عباس ذلك ألا ترى أنه لو قضاه أحسن مما عليه لا يكره إذا لم يكن مشروطا ، قالوا : إنما يحل ذلك عند عدم الشرط إذا لم يكن فيه عرف ظاهر فإن كان يعرف أن ذلك يفعل كذلك فلا (رد المحتار - (ج 21 / ص 255)

محمدبن حضرت استاذ صاحب

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

12/02/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے