021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سیلاب زدگان پر مال زکوۃ صرف کرنا
78189زکوة کابیانمستحقین زکوة کا بیان

سوال

کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کےبارےمیں حالیہ سیلاب کےدوران میرےبزگروں کے گھرگرکرزمین بوس ہوگئے تھےتو الکہف ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیئرمین حافظ محمدابراہیم نقشبندی صاحب ہمارےگاؤں میں سروےکرنےکےلئےآئےتھےتوانہوں نے 50گھروں کااعلان کیاتھا،بزگروں (ہاریوں) کاسلسلہ یہ ہوتا ہےکہ جس زمین پرہم ان کوبٹھاتے ہیں،وہ زمین ملکیت ان کی نہیں ہے،ہم ان کورہائش کیلئے جگہ دیتے ہیں،وہ اپنی رہائش کیلئےجگہ خود بناتے ہیں۔حالیہ سیلاب میں ان بزگروں کے گھرگرنےکی وجہ سےٹرسٹ والےان کوبنا کردےرہےہیں،وہ بنا کران کےحوالےکرینگے،کوئی بزگر دس سال،کوئی،بیس سال توکوئی پینتیس سال سےبھی ہماری بزگری کررہے ہیں،کچھ بزگرایسےبھی ہوتےہیں جو کچھ وجوہات کی بناء پر چند سال بعدچھوڑ کرچلےجاتے ہیں اوربزگروں کے ساتھ میں نے یہ طے کرلیاہےکہ یہ آپ کی ملکیت نہیں ہوگی،یہ جگہیں وقف ہیں بزگروں کیلئے،جب آپ یہاں سےجائیں گےتوآپ اس گھر کوہاتھ نہیں لگائیں گےتوٹرسٹ والےحضرات یہ کہ رہےہیں کہ ہم شرعی لحاظ سےاس کےلئے کوئی تاویل نکالیں گےکہ یہ کس طرح سے راستہ نکلے گا کہ ہمارے پاس یہ پیسے امانت کےہیں،ہم ان گھروں پرخرچ کریں گے کہ اس کیلئے کوئی راستہ ہوتو آیااس کےلئےکوئی گنجائش ہے کہ وہ جگہیں بنیں اوران میں مختلف بزگر(صرف غیر مالکانہ طور پر)رہیں گےمیں،بذات خودان کواستعمال نہیں کرونگا،وہ گھربزگروں کےاستعمال میں ہونگے،اگریہ بزگرچلےجاتے ہیں تودوسرےبزگر آئیں گے اوران کےساتھ بھی یہی معاہدہ ہوگا۔

آیااس میں شرعی لحاظ سےکوئی رکاوٹ تونہیں؟اگررکاوٹ ہےتوکس تاویل سےاس کاراستہ نکلے گا؟براہ کرم قرآن و سنت کےمطابق جواب چاہیئے ! تاکہ اس مسئلہ کےحوالے سےمیں بھی مطمئن ہو جاؤں اور ٹرسٹ والے بھی والسلام۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ایسے گھروں کی تعمیر پر صدقات واجبہ اور زکوۃ کا مال لگانا درست نہیں،زکوۃ کےاموال براہ راست مستحق ہاریوں کوملکیت کےطوردیدیئے جائیں،وہ چاہیں توتعمیرات میں لگائیں،چاہیں توکسی اورضرورت میں صرف کریں۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۰ربیع الثانی۱۴۴۴ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب