021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
خفیہ نکاح کے بعد دوبارہ نکاح کا حکم
56416نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

کچھ دن پہلےمیری منگنی ایک لڑکی کے ساتھ ہوئی،دونوں خاندان اس پر راضی ہیں۔شادی کی تاریخ آٹھ ماہ بعد کی طے ہوئی، اس لڑکی سےمیری ملاقات ہوتی رہتی ہے ،ملاقات پر گھر والوں کو اعتراض نہیں۔لیکن میری خواہش ہے کہ جلد از جلد صرف نکاح ہو جائے تاکہ منگیتر سے ملنے میں گناہ نہ ہو،بہت کوشش کی مگر گھر والوں کا اصرار ہے کہ نکاح آٹھ ماہ بعد مقرر وقت پر ہی ہو گا۔ پوچھنا یہ ہے کہ اگر ہم گھر والوں کو بتائے بغیر ابھی خفیہ طور پر نکاح کر لیں،اور بعد میں مقررہ تاریخ پر دوبارہ نکاح کر لیں تو کیا یہ جائز ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کے لیے فی الحال منگیتر سے ملاقات کرنا جائز نہیں ہے،اس سے اجتناب ضروری ہے۔نیزگھر والوں کو بتائے بغیر خفیہ طور پر نکاح کرنا بھی شریف لوگوں کا کام نہیں ہے،نہایت نامناسب حرکت ہے۔ آپ گھر والوں کو جلد نکاح پر رضا مند کریں۔اگر وہ رضا مند نہ ہوں تو اپنی منگیتر سے ملاقات کرنے سے سخت اجتناب کریں۔

حوالہ جات
روی الإمام مسلم رحمہ اللہ عن عائشة رضی اللہ عنہاقالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : أعلنوا هذا النكاح ،واجعلوه في السماجد،واضربوا عليه بالدفوف.(سنن الترمذي 2/ 276) قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ:النکاح ینعقد بإیجاب من أحدھما و قبول من الآخر .(الدر المختارمع ردالمحتار:3/9) ( کذا فی الھدایۃ :2/306،و البحر الرائق:3/144) قال العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ:قوله:( وفي الكافي):حاصل عبارة الكافي: تزوجها في السر بألف ثم في العلانية بألفين .ظاهر المنصوص في الأصل: أنه يلزم الألفان ،ويكون زيادة في المهر. وعند أبي يوسف: المهر هو الأول؛ لأن العقد الثاني لغو، فيلغو ما فيه. وعند الإمام: أن الثاني ،وإن لغا لا يلغو ما فيه من الزيادة. (رد المحتار:3/112)

تنویر الطاف

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

22/02/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد تنویر الطاف صاحب

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے