021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے ایک مسئلہ میں مظاہر العلوم کا فتوی
56758طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

عرض یہ ہے کہ میری بیوی کے طلاق کے سلسلے میں دارالعلوم مظاہر العلوم سے ایک فتوی حاصل کیا تھا میرے اور اہلیہ کے بیان میں اختلاف کی وجہ سے فتوی میں بھی اختلاف ہے تاہم فتوی کی رو سے ایک یا دوطلاقیں واقع ہوئی ہیں تجدید نکاح یا بغیر تجدید آپس میں میاں بیوی کی حثیت سے زندگی جائز ہے لیکن میری بیوی سمجھ رہی ہے تین طلاقیں ہوچکی ہیں ۔ آپ سے درخواست ہے تسلی بخش جواب سے ہمیں مطمئن فرمائیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

منسلکہ فتوی فی الجملہ صحیح ہے،البتہ اس کی درج ذیل تفصیل ہے۔ ایک طلاق رجعی تو واقع ہوچکی ہے جس سے رجوع بھی ہوا ہے، دوسری طلاق جو لفظ حرام سے واقع ہوتی ہے اس کے بارے میں اگر شوہر حلفیہ بیان دے کہ اس سے مراد مباشرت کا حرام ہونا تھا تو وہ بھی واقع نہ ہوگی۔اگر حلفیہ بیان نہیں دیتا تو وہ بھی ایک بائن واقع ہوگی۔ تیسری طلاق جو میسجز کے بعد کی ہے،اس کے بارے میں بھی شوہر یہ حلفیہ بیان دے کہ جس وقت اس نےبیوی کو میسج آگے بھیجنے پر ایک او رطلاق کا اضافہ کرنے کہا تھااس وقت اس کا دماغ ذہنی دباؤ کم کرنے والی ادویہ ہی وجہ سے بالکل ماؤف تھا۔وہ کچھ بھی سمجھنے سے قاصر تھا اور اس نے کوئی ناجائز نشہ بھی نہیں کیا تھا ان دونوں حلفیہ بیانوں کے بعد ایک ہی طلاق سمجھی جائے گی جس سے رجوع ہوچکاہے،اگر شوہر بالکل حلفیہ بیان نہ دے تو دو بائن طلاقیں واقع ہوں گی۔بہر صورت نکاح جدید کی گنجائش ہے۔بیوی کا یہ سمجھنا کہ تین طلاقیں ہوچکی ہیں درست نہیں۔
حوالہ جات
.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب