021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
DNA ٹیسٹ کی شرعی حیثیت
56892جائز و ناجائزامور کا بیانٹیسٹ ٹیوب بے بی اورخون کی منتقلی کے احکام

سوال

ڈی این اے(DNA) ٹیسٹ تمام دنیا میں حادثات میں ناقابل شناخت لاشوں کو پہچاننے کے لئے یا ولدیت جانچنے کے لیے ایک بنیادی ثبوت مانا جاتا ہے۔ پاکستان میں بھی ایسا ہی ہے، لیکن دوسری طرف زنا بالجبر کے کیس میں ہماری اسلامی نظریاتی کونسل نے ڈی این اے کو بنیادی ثبوت ماننے سے انکار کردیا ہے، یعنی اگر کسی بدنصیب کاریپ ہو جاتا ہے تو ڈی این اے ٹیسٹ کی بنیاد پر عدالت کوئی فیصلہ نہیں سنا سکتی، اس ٹیسٹ ریزلٹ کو صرف حمائتی ثبوت کے طور پر کیس میں شامل کیا جاسکتا ہے آپ حضرات کی اس ضمن میں کیا رائے ہے؟ ڈی این اے ٹیسٹ کی شرعی حیثیت کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ڈی این اے ٹیسٹ کے بارے میں تفصیل یہ ہے، کہ یہ تحقیق و تفتیش کا ایک وسیلہ ہے۔ شریعت میں کسی معاملے کے فیصلے کا ذریعہ شہادت ہے۔ پھر بعض امور میں دو آدمیوں کی شہادت پر اکتفا کیا گیا ہے ، جبکہ بعض میں چار آدمیوں کی شہادت کو لازم قرار دیا ہے، جیساکہ زنا ہے، لہذا بعض احکام کا ثبوت چار آدمیوں کی شہادت سے ہوگا، بعض کا دو سے بعض کا ایک مرد اور دو عورتوں کی شہادت سے، لیکن بعض احکام ایسے بھی ہیں کہ ان کا ثبوت قرائن و شواہد سے بھی ہوسکتا ہے، جیساکہ ثبوت نسب کا معاملہ ہے کہ اس کا ثبوت کسی قرینے سے بھی ہوسکتا ہے جیسا کہ قیافہ، لہذا ثبوت نسب میں اس ٹسٹ کا اعتبار کیا جائے گا، جبکہ زنا کے ثبوت میں اس کا کوئی اعتبار نہیں، چونکہ اس میں شبہ ہوسکتا ہے اور شبہے کی وجہ سے حدود ساقط ہوجاتے ہیں۔ نیز حدود کے حوالے سے شریعت ایسی تدقیقات کا حکم نہیں دیتی، البتہ اس کی بناپر تعزیر دی جاسکتی ہے۔ اسی طرح اگر ڈی این اے ٹیسٹ کو ناقابل شناخت لاشوں کی معرفت یا حادثات و آفات کی وجہ سے خلط ملط بچوں کی پہچان یا ایسے جرائم کی ثبوت کے لیے استعمال کیا جائے جن سے حدود و قصاص لازم نہ ہوتے ہوں تو ان احکام میں ڈی این اے ٹیسٹ کا اعتبار ہوگا۔ مذکورہ تفصیل سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ زنا کے معاملے میں ڈی این اے ٹیسٹ کو بنیادی ثبوت کی حیثیت حاصل نہیں، بلکہ اس کو ایک تائیدی ثبوت کے طور پر پیش کیا جاسکتا ہے، لہذا اسلامی نظریاتی کونسل کا فیصلہ شریعت کے اصولوں کے موفق ہے۔

حوالہ جات
--

اسلام الدین: افتاء

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

11/05/1438

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

اسلام الدین صاحب

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / فیصل احمد صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے