021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح سے پہلے شوہرکی طرف سے مقررشدہ رقم کادینا
56906.3نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

: لڑکی کے نکاح میں عمومایہ شرط لگائی جاتی ہے کہ رخصتی سے پہلے شوہر لڑکی کے والدین کوکچھ مقررشدہ مہردے گا،اس کووالدین جہیز میں خرچ کریں گے یادیگردوسرے اغراض میں ؟ کیایہ شرط کی پابندی شوہر پرلازم ہوگی یایہ شرط ہی باطل ہوگی؟اب اگرجہیزشریعت میں جائزنہیں ،اگروالدین اس رقم کوجہیز میں صرف کریں توکیابعد میں والدین پراس رقم کی ادائیگی لازم ہوگی،جب لڑکی مطالبہ کرے اس رقم کا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس مقررشدہ مہر کی رقم کے مہرہونےمیں تفصیل یہ ہے کہ اگرلڑکی نابالغہ ہے توپھروالد یادادایاولی کواجازت ہے کہ وہ اپنی مرضی سے لڑکی کی ضروریات کے لئے اس کواستعمال کرے اورپھربعد میں عورت کے لئے رقم کے مطالبہ کی گنجائش نہ ہوگی بشرطیکہ لڑکی کی مصلحت اوراس کی ضرورریات میں اس کواستعمال کیاگیاہو۔ اوراگرلڑکی بالغہ ہے تووالد یادادا یاولی کامہر کی رقم وصول کرنے اوراستعمال کرنے کے لئے ضروری ہے کہ لڑکی کی اجازت صراحۃ ہویااس کے علم میں ہواوروہ منع نہ کرے تودونوں صورتوں میں عورت کامہرکامطالبہ کرناجائزنہ ہوگا،لیکن اگروالدین نے اجازت نہ لی اوراستعمال کرلیا،بعدمیں لڑکی نےمہرکی رقم کامطالبہ کیاتواس صورت میں ادائیگی لازم ہوگی۔ جہاں تک جہیز کامسئلہ ہے توشریعت میں وہ جہیز ناجائزہے، جس میں نام ونمودہو،حدسے زیادہ اخراجات ہوں( جیساکہ آج کل رواج ہے)جس کالازمی نتیجہ قرضوں تلے دب جاناہوتاہےیاشادی کے لئے لازمی سمجھاجاتاہویاسسرال والوں کی طرف سے اس کاباقاعدہ مطالبہ ہو،اگریہ سب چیزیں نہ ہوں اوروالدین اپنی استطاعت کے مطابق بیٹی کورخصت کرتے وقت کوئی تحفہ دیناچاہیں تودینے میں کوئی حرج نہیں ہے،جبکہ صورت مسئولہ میں تولڑکے والوں کی طرف سے یہ رقم دی جارہی ہے،جوکہ شریعت کا تقاضابھی ہے،کہ گھرکاسامان اورضروریات کابندوبست کرناشوہرپرلازم ہے۔ لیکن اس کے لئے یہ ضروری نہیں کہ اس رقم کولازمی طورپرمہرمیں شمارکیاجائے ،اگراس کوالگ شمارکیاجائے صرف اخراجات اورضروری سامان لینے کےلئے ،اورمہر کی ادائیگی الگ سےشادی کے بعد ہوتویہ صورت بہترہے۔
حوالہ جات
"حاشية رد المحتار"3 / 176: وفيها قبض الاب مهرها وهي بالغة أو لا وجهزها أو قبض مكان المهر عينا، ليس لها أن لا تجيزه لان ولاية قبض المهر إلى الآباء، وكذا التصرف فيه ا ه. "رد المحتارعلی الدرالمختار" 10 / 187: طلب لأبي الصغيرة المطالبة بالمهر ( قوله لأبي الصغيرة المطالبة بالمهر ) ولو كان الزوج لا يستمتع بها كما في الهندية عن التجنيس ؛ والصغيرة غير قيد . ففي الهندية للأب والجد والقاضي قبض صداق البكر صغيرة كانت أو كبيرة إلا إذا نهته وهي بالغة صح النهي ، وليس لغيرهم ذلك ، والوصي يملك ذلك على الصغيرة والثيب البالغة حق القبض لها دون غيرها .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

فیصل احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب