سوال:نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جب اس طرح کے بچے ہوتے تھے توان کاکیاکیاجاتاتھا،کیااس طرح کے واقعات احادیث کی کتب میں ملتے ہیں؟
o
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت نے زناکیا،جس سے حمل ٹھہرگیا،اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آکراس کااقرارکیااور اپنے آپ کوپاک کرنے کامطالبہ کیا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایاجب وضع حمل ہوجائے اوربچہ کھانے پینے کے قابل ہوجائے تب آنا،چنانچہ یہ خاتون بچہ کے کھانے پینے کے قابل ہونے کے بعدرسول اللہ کے پاس آئی ،اللہ کے نبی نے یہ بچہ لے کرتربیت کے لئے ایک مسلمان کے حوالہ کیا اورخاتون پرسزاجاری کی گئی ،اس سے معلوم ہوتاہےکہ اس زمانہ میں اس طرح کے بچوں کی تربیت کایہی معمول ہوتاتھاکہ کسی ایسے شخص کے حوالہ کردیاجاتاتھاجواس کی تربیت کے لئے زیادہ مناسب ہوتاتھا۔
حوالہ جات
صحيح مسلم (ج 5 / ص 119):
"ثم جاءته امرأة من غامد من الازد فقالت: يا رسول الله! طهرني فقال: ويحك ارجعي فاستغفري الله وتوبى إليه، فقالت: اراك تريد ان ترددني كما رردت ماعز بن مالك قال: وما ذاك؟قالت: انها حبلى من الزنى فقال: آنت ؟قالت: نعم ،فقال لها :حتى تضعى ما في بطنك قال:فكفلها رجل من الانصار حتى وضعت قال: فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: قد وضعت الغامدية فقال: إذا لا نرجمها وندع ولدها صغيرا ليس له من يرضعه فقام صحيح رجل من الانصار فقال إلى رضاعه يا نبى الله قال :فرجمها"