021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مضارب کا رب المال کی مرضی کے خلاف کاروبار کرنا
56905مضاربت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: میں نے حبیب اللہ نامی شخص کو دو کروڑ روپے دیئے اس شرط پر کہ وہ اس رقم کو بادام کے کاروبار میں استعمال کرےگا اور نفع دونوں کے درمیان آدھا آدھا ہوگا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ وہ شخص یہ رقم لے کر کاروبار کرتا رہا اور نفع دونوں کے درمیان برابر تقسیم ہوتا رہا، اسی دوران مجھے(رب المال کو) علم ہوا کہ حبیب اللہ (مضارب) میرے سرمایہ سے بادام کے کاروبار کے بجائے پراپرٹی کا کام کررہا ہے، اور موجودہ صورتحال یہ ہے کہ دو کروڑ کی پراپرٹی کی قیمت گھٹ کر ایک کروڑ ہوگئی ہے ۔ اب (سوال یہ ہے کہ ) آیا یہ نقصان مضارب کا ہوگا یا رب المال کا؟ اور میں (رب المال) ، مضارب سے اپنےپورے راس المال کا مطالبہ کرسکتا ہوں؟ جواب دے کر مشکور و ممنوں ہوں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مضاربت کا اصول یہ ہے کہ سرمایہ مضارب کے پاس امانت ہوتا ہے جب تک مضار ب معاہدہ کی پاسداری کریں،لیکن اگر مضارب ، رب المال کی جانب سے لگائی گئی جائز شرط کی خلاف ورزی کریں تو اس صورت میں مضارب غاصب سمجھا جائے گا۔ پوچھے گئے سوال میں بادام کے کاروبار میں سرمایہ لگانے کی قید جائز ہے اور مضارب کی جانب سے خلاف ورزی کرتے ہوئے پراپرٹی میں لگانا جائز نہیں تھا، لہذا مضارب کا پراپرٹی میں لگایا گیا سرمایہ ا س کی اپنی طرف سے ہے اور مضارب ، رب الما ل کو اس کی مکمل رقم جو اس نے قبضہ میں لی تھی ادا کریگا ، مضارب نے اس دوران جو نفع کمایا ہےاس پر لازم ہے کہ وہ رب الما ل کو ادا کرے یا اس کو بلا نیت ثواب صدقہ کرے۔
حوالہ جات
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (6/ 79) وأما) السنة، فما روي عن ابن عباس - رضي الله عنهما - أنه قال: «كان سيدنا العباس بن عبد المطلب إذا دفع المال مضاربة، اشترط على صاحبه أن لا يسلك به بحرا ولا ينزل به واديا، ولا يشتري به دابة ذات كبد رطبة، فإن فعل ذلك ضمن فبلغ شرطه رسول الله - صلى الله عليه وسلم - فأجاز شرطه» الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 646) وغصب إن خالف وإن أجاز) رب المال (بعده) لصيرورته غاصبا بالمخالفۃ حاشية ابن عابدين (5/ 646) (قوله: بالمخالفة) فالربح للمضارب لكنه غير طيب عند الطرفين در منتقى مجلة الأحكام العدلية (ص: 274) المادة (1421) إذا خرج المضارب عن مأذونيته وخالف الشرط يكون غاصبا وفي هذا الحال يعود الربح والخسارة في بيع وشراء المضارب عليه , وإذا تلف مال المضاربة يكون ضامنا. واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب