021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاقِ معلق میں نیت کی ضرورت نہیں
57361 طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

بیوی شادی کی ایک تقریب میں گئی تھی اورشوہر نے وہاں بیوی سے کہاکہ اگر آپ یہاں سے نہیں گئی تو آپ کو طلاق اورآئندہ آپ اس گھر میں آئی تو آپ کو طلاق ،جبکہ بیوی وہاں سے چلی گئی۔ متکلم نے یہ بات مطلق کہی تھی ،اس میں ارادے کا کوئی دخل نہیں تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق معلق کرنےکے لیے شرعاً نیت کی کوئی ضرورت نہیں، بغیر نیت کے بھی طلاق معلق ہوجاتی ہے، لہذامسئولہ صورت میں دونوں طلاقیں معلق ہوگئیں ، لہذا شخصِ مذکور کی بیوی شادی کی جگہ سےاگر اس وقت نہ جاتی توطلاق واقع ہوجاتی،اورشوہر کے قول "آئندہ آپ اس گھر میں آئی تو طلاق" سے چونکہ دوسری طلاق معلق ہوگئی ہے، لہذا اگر بیوی مذکورہ گھر میں اب جائے گی تو طلاق واقع ہو گی ۔
حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (5/ 104) إذا قال لامرأته وفي منزل أبيها إن لم تحضري الليلة منزلي فطالق فمنعها أبوها حنث الفتاوى الهندية (1/ 420) وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق. مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 555) لو قال إن لم أخرج أو لم أذهب من هذه الدار ونوى الخروج، والذهاب دون السكنى، والفور لم يحنث بالتوقف وإلى أنه لو نوى السكنى أو الفور أو دل عليه دليل حنث كما في خزانة المفتيين.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب