بیوی شادی کی ایک تقریب میں گئی تھی اورشوہر نے وہاں بیوی سے کہاکہ اگر آپ یہاں سے نہیں گئی تو آپ کو طلاق اورآئندہ آپ اس گھر میں آئی تو آپ کو طلاق ،جبکہ بیوی وہاں سے چلی گئی۔ متکلم نے یہ بات مطلق کہی تھی ،اس میں ارادے کا کوئی دخل نہیں تھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
طلاق معلق کرنےکے لیے شرعاً نیت کی کوئی ضرورت نہیں، بغیر نیت کے بھی طلاق معلق ہوجاتی ہے، لہذامسئولہ صورت میں دونوں طلاقیں معلق ہوگئیں ، لہذا شخصِ مذکور کی بیوی شادی کی جگہ سےاگر اس وقت نہ جاتی توطلاق واقع ہوجاتی،اورشوہر کے قول "آئندہ آپ اس گھر میں آئی تو طلاق" سے چونکہ دوسری طلاق معلق ہوگئی ہے، لہذا اگر بیوی مذکورہ گھر میں اب جائے گی تو طلاق واقع ہو گی ۔
حوالہ جات
فتح القدير للكمال ابن الهمام (5/ 104)
إذا قال لامرأته وفي منزل أبيها إن لم تحضري الليلة منزلي فطالق فمنعها أبوها حنث
الفتاوى الهندية (1/ 420)
وإذا أضافه إلى الشرط وقع عقيب الشرط اتفاقا مثل أن يقول لامرأته: إن دخلت الدار فأنت طالق.
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 555)
لو قال إن لم أخرج أو لم أذهب من هذه الدار ونوى الخروج، والذهاب دون السكنى، والفور لم يحنث بالتوقف وإلى أنه لو نوى السكنى أو الفور أو دل عليه دليل حنث كما في خزانة المفتيين.