021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پیشاب کاقطرہ پاؤں اورکپڑوں پرلگ جائے تونماز کاحکم
57351.2پاکی کے مسائلنجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان

سوال

:چنددنوں سے پیشاب کاقطرہ پاؤں اورکپڑے پرگرجاتاہے،اگردونوں جگہوں کوملاکر ایک درہم سے پیھلاؤمیں کم ہے تونماز پڑھناصحیح ہے یانہیں؟اگرپیشاب کاقطرہ پھیلاؤمیں ایک درہم سے زیادہ ہوجائےاوراسے دھونے سے مجبورہوں تواس صورت میں بغیر دھوئے نمازپڑھناجائزہے یاقضاء کرناصحیح ہے؟کئی دفعہ میرے دل میں یہ خیال آیاکہ اس صورت حال میں نمازپڑھنامیرااورخداکاواسطہ ہے،اس لئے میں نے کئی دفعہ نمازپڑھ لی ہے توکیانماز صحیح ہے یاقضاء کرناصحیح تھا؟میں ایک اسکول میں ملازم ہوں،اورمیری عمر تقریبا80 سال کے قریب ہے،کبھی کبھی دل میں نوکری چھوڑنے کاخیال آتاہے،مگرپھریہ سوچتاہوں کہ کھانا،پینا،دوا،علاج کاخرچ کہاں سے آئےگا،میراایک بیٹاشادی شدہ ہے،اس کے بھی تین بچے ہیں،اس کی آمدنی سے دال روٹی کھاکرگزاراہوسکتاہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرپیشاب کے قطرے پھیلاؤمیں ایک درہم سے کم ہیں تواتنی نجاست کی مقدارمعاف ہے،اس سے نماز ہوجاتی ہے،لیکن بہتریہ ہے کہ اس کودھوکرنماز پڑھی جائے،اوراگرایک درہم سے زیادہ ہے تونماز پڑھناجائزنہیں،ایسی صورت میں نمازپڑھنامکروہ تحریمی اورناجائزہے،نجاست کودھوکرایسی نمازکودوبارہ پڑھناضروری ہوتاہے۔
حوالہ جات
"حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح " 1 / 104: قوله ( وعفي قدر الدرهم ) أي عفا الشارع عن ذلك والمراد عفا عن الفساد به وإلا فكراهة التحريم باقية إجماعا إن بلغت الدرهم وتنزيها إن لم تبلغ وفرعوا على ذلك ما لو علم قليل نجاسة عليه وهو في الصلاة ففي الدرهم يجب قطع الصلاة وغسلها ولو خاف فوت الجماعة لأنها سنة وغسل النجاسة واجب وهو مقدم وفي الثاني يكون ذلك أفضل فقط ما لم يخف فوت الجماعة بأن لا يدرك جماعة أخرى وإلا مضى على صلاته لأن الجماعة أقوى كما يمضي في المسئلتين إذا خاف فوت الوقت لأن التفويت حرام ولا مهرب من الكراهة إلى الحرام أفاده الحلبي وغيره "الدر المختار للحصفكي" 1 / 342: (وعفا) الشارع (عن قدر درهم) وإن كره تحريما، فيجب غسله، وما دونه تنزيها فيسن، وفوقه مبطل فيفرض، "حاشية رد المحتار" 1 / 342: ففي المحيط: يكره أن يصلي ومعه قدر درهم أو دونه من النجاسة عالما به لاختلاف الناس فيه.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب