021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کسی کاروبار میں سرمایہ کاری چھوڑکر بینک میں رقم رکھنا
57620جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

اگر میں بینک میں رقم رکھنے کے بجائے گھر پر بھی رکھ سکتا ہوں اور بینک والوں کے علاوہ لوگوں سے بھی کاروبار وغیرہ کے معاہدہ کرسکتا ہوں۔ آیا اس صورت کے باوجود میں نے جو ان سے معاہدہ کیا تو میں گناہگار ہوں گا۔ برائے کرم ان چند صورتوں کی تفصیل سے وضاحت کی جائے تاکہ بندہ کے لیے شریعت پر عمل کرنے میں آسانی ہو۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جامعۃ الرشید کی تحقیق کے مطابق اسلامی بینک جائز کاروباری عقود کے ذریعے نفع کماتے ہیں۔ لہذا ان کے ساتھ بلا کراہت معاملات کرنا جائز ہے۔ البتہ کوئی علماء کے اختلاف کی وجہ سے بچنا چاہے اور اسلامی و سودی ہر قسم کے بینکوں سےاجتناب کرے تو اسے اختلاف سے بچنے کا اجر ملے گا۔ لیکن اسلامی بینک سے معاملہ کرنا گناہ بہرحال نہیں ہے۔
حوالہ جات
"وقال الشيخ عبد الرحمن السعدي: اختلف العلماء أي المكاسب الدنيوية أولى، فمنهم من فضَّل الزراعة، ومنهم من فضَّل التجارة، ومنهم من فضَّل العمل باليد من الصنائع والحِرف وأحسن ما يقال في هذا الباب: أنَّ الأفضل لكل أحد ما يناسب حاله، ولابدَّ في جميع المكاسب من النصح وعدم الغش، والقيام بالواجب من جميع الوجوه. قال ابن مفلح في "الأداب الشرعية" ما خلاصته: يسن التكسب حتى مع الكفاية، كما يباح كسب الحلال لزيادة المال والجاه، والترفه، والتنعم، والتوسعة على العيال، مع سلامة الدين، والعرض، والمروءة، وبراءة الذمة. ويجب ذلك على من لا قوت له، ولمن تلزمه نفقته، ويقدم الكسب العياله لقوله -صلى الله عليه وسلم-: "كفى بالمرء إثمًا أن يحبس عمن يملك قوته" [رواه مسلم (996)]. قال القاضي: الكسب الذي لا يقصد به التكاثر، وإنما يقصد به التوسل إلى طاعة الله، من صلة الإخوان، أو التعفف عن وجوه الناس، فهو أفضل لما فيه من منفعة غيره ومنفعة نفسه، وهو أفضل من التفرغ لنوافل العبادات، لما فيه من منافع الناس، وخيرُ الناس أنفعهم للناس." (توضيح الأحكام من بلوغ المرام4/221 ط:مکتبۃ الاصدی)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد کامران

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب