021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
باپ اور بیٹے کی مشترک سمجھی جانے والی اشیاء کا حکم
57604/56شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

حضرت والا مفتی صاحب دامت برکاتہم! میں ایک شدید مشکل کا شکار ہوں ۔از راہ کرم مدلل رہنمائی فرمائیں۔میں گذشتہ پچیس سال سے جوڑیا بازار میں چاول کا کاروبار کر رہا ہوں ۔ میرا نوجوان بیٹا جب تعلیم سے فارغ ہوا، اسے بھی میں نے اپنے ساتھ کام میں لگا لیا۔ اس کی شادی اور شادی کے بعد کے اخراجات بھی میں اٹھاتا رہا۔سب کچھ سیٹ چل رہا تھا کہ اچانک وہ ایک حادثے میں انتقال فرماگیا۔ اب مسئلہ یہ ہوا ہے کہ اس کے سسرال والے کہ رہے ہیں کہ آپ کے کاروبار میں جو آپ کے بیٹے کا حصہ تھا اس کو وراثت میں تقسیم کرو ۔ حالانکہ اس کا تو کوئی حصہ نہیں تھا ۔سسرال والے ایک مولانا صاحب کو لائے تھے وہ بھی یہ کہ رہے تھے۔آپ بتائیں کیا اس کاروبار میں اس کا حصہ ہوگا اور وہ وراثت میں تقسیم ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت کے مطابق آپ اس پورے کاروبار کے خود مالک تھے اور ہیں۔آپ کا بیٹا آپ کے ساتھ تبرعاً(بلا معاوضہ) کام کر رہا تھا یا زیادہ سے زیادہ ایک ملازم کی حیثیت سے کام کر رہا تھا۔ اس لیے کہ شرکت فقط ساتھ کام کرنے سے منعقد نہیں ہو جاتی بلکہ باقاعدہ عقد کرنے سے منعقد ہوتی ہےاور مذکورہ مسئلہ میں شرکت منعقد ہی نہیں ہوئی ہے۔ لہٰذا اس کی وفات کے بعد بھی آپ ہی اس کاروبار کے مالک ہیں اور اس کاروبار کا کوئی حصہ بھی آپ کے بیٹے کے ورثاء میں تقسیم نہیں ہو گا۔
حوالہ جات
"وقدمنا أن هذا ليس شركة مفاوضة ما لم يصرحا بلفظها أو بمقتضياتها مع استيفاء شروطها، ثم هذا في غير الابن مع أبيه؛ لما في القنية الأب وابنه يكتسبان في صنعة واحدة ولم يكن لهما شيء فالكسب كله للأب إن كان الابن في عياله لكونه معينا له." (الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 325)المکتبۃ الشاملۃ)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب