021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غیر مملوک سونے کی خرید و فروخت
57737خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

اگر زید سونے کا سودا بکر سے کررہا ہے اور صورتحال یہ ہے کہ زید بکر کو 10 تولہ سونے کی آج کی قیمت کے حساب سے رقم دے دیں اور ابھی سونا خریدا نہ ہو بلکہ وہ سودا کرکے زید نے بکر کو 10 تولہ بیچ دیا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسؤلہ میں اگر زید کو سونا بیچتے وقت بکر کی ملکیت میں نہیں ہے،تو ایسی صورت میں یہ معاملہ شرعا جائز نہیں ،کیونکہ شرعا غیر مملوک چیز کی بیع جائز نہیں۔ البتہ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ ابھی عقد نہ کریں بلکہ بکر سونا لے کر آجائیں اور پھر بیع کرلیں،لیکن اگر سونا لانے میں وقت لگ سکتا ہے تو پھر خریدنے والا کل رقم یا کچھ رقم بیچنے والے کو بطور قرض دے اور بعد میں جب بکر سونا لے کر آجائیں تو پھر اس کے ساتھ بیع کا عقد کرلے۔
حوالہ جات
"إذا كان أحد العوضين أو كلاهما محرما فالبيع فاسد كالبيع بالميتة أو بالدم أو بالخمر أو بالخنزير وكذلك إذا كان غير مملوك كالحر وبيع أم الولد والمدبر والمكاتب فاسد ولا يجوز بيع السمك في الماء ولا بيع الطير في الهواء۔" مختصر القدوري (ص: 83) " ولو كانت السمكة معينة بطل فيها؛ لأنها غير مملوكة وفسد في العرض؛ لأن السمكة مال في الجملة۔" الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 60) "رجل أقرض رجلاً مائة درهم على أنها جياد، فقبضها ثم اشتراه المستقرض المقرض بعشرة دنانير صح، أما على قول أبي حنيفة ومحمد: فلأنه وجب على المستقرض مثل تلك الدراهم ديناً في الذمة بالإضافة بل يتعلق بمثلها وصار هو بائعاً الدنانير بمثل ذلك الدراهم، فصار وجوب تلك الدراهم في الذمة وجودها والعدم بمنزلة بخلاف مسألة الطعام العقد يتعلق بالعين بالإشارة فيتعلق بما في الذمة بالإضافة۔" المحيط البرهاني في الفقه النعماني (7/ 132)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب