021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
58059
58059جائز و ناجائزامور کا بیانپردے کے احکام

سوال

میرے گھرمیں میرے بھائی بھی ساتھ رہتے ہیں،لیکن میری اتنی استطاعت نہیں کہ میں اپنی اہلیہ کے لئے علیحدہ مکان بنالوں یاکرایہ پرلے لوں،ابھی اس حالت میں میری اہلیہ کے لئے میرے بھائیوں سے پردہ کاکیاحکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ کی اہلیہ پرآپ کے بھائیوں سے پردہ کرنافرض ہے،دیور جیٹھ وغیرہ سے توخاص طورپرپردہ کاحکم ہے،حدیث میں آتاہے الحموالموت دیور(یعنی شوہر کابھائی) موت ہے،مطلب یہ ہے کہ جس طرح موت انسان کی ظاہری اوردنیوی زندگی کوہلاک کردیتی ہے،اس طرح" حمو" کاتنہائی میں غیر محرم عورت کے پاس جانا اسکی دینی اوراخلاقی زندگی کوہلاکت وتباہی کے راستہ پرڈال دیتاہے،کیونکہ عام طورپرلوگ غیر محرم عورتوں سے دیورکے ملنے جھلنے کوکوئی اہمیت نہیں دیتے،اس لئے ان کے عورتوں کے پاس ہروقت آتے جاتے رہنے اوران کے ساتھ نشست وبرخاست رکھنے کی وجہ سے ان کاکسی برائی میں مبتلاہوجانازیادہ مشکل نہیں رہتا،اس کی وجہ سے فتنے سراٹھاتے ہیں اورنفس برائیوں میں مبتلاکردیتاہے۔ جہاں تک بات ہے کہ آپ الگ گھرمیں نہیں رکھ سکتے توشرعی پردہ کے لئے شرعاکوئی ضروری نہیں کہ آپ الگ گھرمیں رہتے ہوں،بلکہ جہاں سب بھائی اکٹھے رہتے ہوں وہاں بھی پردہ ضروری ہے،نہ کیاجائے توسب گھروالے گناہ میں برابرکے شریک ہونگے،اس کاطریقہ یہ کیاجائے کہ گھرمیں عورتیں لباس میں احتیاط کریں بالخصوص سرپرموٹادوپٹہ رکھنے کااہتمام کریں،اوراگرایسی بڑی چادر لے لی جائے جوسرسے لیکرپاؤں تک بدن ڈھانپ دے،اورکام کاج میں بھی رکاوٹ نہ بنےتواوربہترہےتاکہ جب پردہ کی ضرورت پڑے ،گھونگھٹ نکالنے میں دقت نہ ہو،اوربلاضرورت غیرمحرم سے بات نہ کریں،اگرضرورت ہوتوپردہ میں بات کرنے مٰیں کوئی حرج نہیں،اورگھرکے مردوں کوبھی چاہئے کہ گھرمیں آتے جاتے ہوئے ذاراکھنکھارکرخواتین کوبھی پردہ کی طرف متوجہ کریں۔ نامحرم کے سامنے سر،بازو اورپنڈلی وغیرہ بھی کھولنا شرعاحرام ہے،اگربہت ہی مجبوری ہومثلا سب ایک گھرمیں مشترک رہتے ہوں،جہاں نامحرم رشتہ داروں کاآناجاناکثرت سے ہوتاہو،اورگھربھی اتناکشادہ نہ ہوکہ ہروقت پردہ ہوسکے،توایسی حالت میں چہرہ اوردونوں ہاتھ کلائی تک اوردونوں پاؤں ٹخنوں سے نیچے تک کھلارکھنے کی اجازت ہے،اس کے علاوہ بدن کے کسی حصے کاکھلا رکھناجائزنہ ہوگا، ایسی عورتوں پرلازم ہے کہ سرخوب ڈھانکیں،کرتہ بڑی آستین کاپہنیں کہ کلائی اورٹخنیں نہ کھلنے پائیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(ماخوذازاصلاح الرسوم صفحہ 119،120 )
حوالہ جات
"صحيح البخاري"5 / 2005: عن عقبة بن عامر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : ( إياكم والدخول على النساء ) فقال رجل من الأنصار يا رسول الله أفرأيت الحمو ؟ قال ( الحمو الموت )۔ "مرقاة المفاتيح " 10 / 53: قال الحمو الموت أي دخوله كالموت مهلك يعني الفتنة منه أكثر لمساهلة الناس في ذلك وهذا على حد الأسد الموت والسلطان النار أي قربهما كالموت والنار أي فليحذر عنه كما يحذر عن الموت۔ "تفسير ابن كثير"6 / 409: ثم قال: { فَلا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ } . قال السُّدِّي وغيره: يعني بذلك: ترقيق الكلام إذا خاطبن الرجال؛ ولهذا قال: { فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ } أي: دَغَل، { وَقُلْنَ قَوْلا مَعْرُوفًا } : قال ابن زيد: قولا حسنًا جميلا معروفًا في الخير. ومعنى هذا: أنها تخاطب الأجانب بكلام ليس فيه ترخيم، أي: لا تخاطب المرأة الأجانب كما تخاطب زوجها۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب