مختلف بینکوں اور جدید مالیاتی اداروں کے سود سے متعلق مسائل کا بیان
سوال
1۔ملازمت کے بعد جو پیسے GP فنڈ کی صورت میں ملتے ہیں جو کہ ملازمت شروع ہونے سے پہلے ایک معاہدے کے تحت ہوتے ہیں،وہ لینا جائز ہے۔جو پیسے بینکوں سے یا ڈیفینس سیونگ سرٹیفیکیٹ کے بدلے میں ملتے ہیں،وہ بھی ایک معاہدے کے تحت ہوتے ہیں تو ان کا لینا کیوں جائز نہیں؟ان دونوں میں کیا فرق ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
یہ کوئی ضابطہ نہیں کہ جو بھی چیز معاہدے کے تحت ہو تو وہ جائز ہے،بلکہ ضابطہ یہ ہےکہ جوچیز شرعی لحاظ سےجائز معاہدے کے تحت لی جائے تووہجائزاورجونا جائز معاہدے کے ساتھ لی جائےوہ ناجائزہے۔اس ضابطے کی رو سےچونکہ ڈیفنس سیونگ سرٹیفیکیٹ کا معاہدہ اس وجہ سے ناجائز ہےکہ اس میں حکومت کو مدت معینہ تک قرض دے کربعد میں اس قرض کو اضافے کے ساتھ وصول کرنے کا معاہدہ کیا جاتا ہےاس لیے اس ناجائز معاہدے کی بنیاد پرجو اضافہ لیا جائےگاوہ بھی سود ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔قرض پر معاہدے کے تحت اضافہ لینا سود ہے جوجائز نہیں۔اس کے برعکس GP فنڈکسی قرض پر اضافہ نہیں ہوتا،بلکہ موخر اجرت یعنی تنخواہ میں اضافے کی ایک صورت ہوتی ہے، اس لیے اس کا لینا جائز ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:وفيالأشباهكلقرضجرنفعاحرامفكرهللمرتهنسكنىالمرهونةبإذنالراهن.
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی: قوله:( كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض.
(الدر المختار مع رد المحتار:5/ 166)
وفی الفتاوىالهندية:قالمحمد - رحمهاللهتعالى - فيكتابالصرفإنأباحنيفة - رحمهاللهتعالى - كانيكرهكلقرضجرمنفعةقالالكرخيهذاإذاكانتالمنفعةمشروطةفيالعقدبأنأقرضغلةليردعليهصحاحاأوماأشبهذلكفإنلمتكنالمنفعةمشروطةفيالعقدفأعطاهالمستقرضأجودمماعليهفلابأسبه. (الفتاوی الھندیۃ:3/ 202)