021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہربیوی کی جائیداد بیچ کردوسری خریدلے تووہ کس کی ہوگی؟
58024خرید و فروخت کے احکامبیع فاسد ، باطل ، موقوف اور مکروہ کا بیان

سوال

مفتی صاحب! میرے والد محترم مرحوم (متوفی 2007 (نے میری والدہ محترمہ (بقیدحیات )کی وراثتی جائیداد) واقع گوجرانوالہ شہر(کوفروخت کرکے اس رقم سے لاہورمیں پراپرٹی خریدلی ،جس کی تفصیل مندرجہ ذیل ہے: ۱ ۔8 مرلہ مکان جوکہ والدصاحب نے خوداپنے اورمیری والدہ صاحبہ کے نام مشترکہ کروایا۔ ۲۔10 مرلہ پلاٹ جوکہ والدصاحب نے کل اپنے نام کروایا۔ نوٹ:والدہ صاحبہ فرماتی ہیں کہ والد صاحب نے مذکورہ دونوں پراپرٹی،مکان مشترکہ اور10 مرلہ پلاٹ مکمل اپنے (راناحسیب اللہ )نام اپنی مرضی سے کیا،اس میں میری مرضی شامل نہیں ہے اورنہ ہی اس ترتیب کامیں نے ان سے کہاتھا،صورت مسئولہ میں تقسیم کاطریقہ کارکیاہوگا،کیاوالدصاحب کی وراثت ہوگی یاوالدہ کی ملکیت؟ ورثہ میں ایک بیوہ،تین بیٹے تین بیٹیاں ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں جب وراثتی جائیدادبیوی کی ذاتی تھی،توشوہر کابیوی کی اجازت کے بغیر جائیدادبیچنا جائزنہیں تھاکیونکہ شرعابیوی کے مال میں بھی اس کی اجازت کے بغیرکسی قسم کاتصرف کرناجائزنہیں،اوریہ بیع بیوی کی اجازت پرموقوف تھی،اگربیوی اس کی اجازت دیدے تونافذہوگی ورنہ نہیں، ایسی صورت میں بیوی سابقہ جائیداد کامطالبہ بھی کرسکتی ہے،اوراس بیع کی اجازت بھی دے سکتی ہے،اگروہ سابقہ بیع کی اجازت دیدے توحاصل ہونے والی رقم ساری اس کی مملوک ہوگی،والد کے لئے اس رقم سے بیوی کی اجازت کے بغیر خریداری جائزنہیں،تاہم اگراس نے یہ خریدلی ہے تویہ والد کی ذاتی ہے،اوربیوی کواس کی وراثتی جائیداد کی وہ قیمت دی جائے گی،جس(قیمت) پرشوہر نے بیچاتھا،اوروالد کی میراث سے وصول کی جائے گی۔
حوالہ جات
"رد المحتار "19 / 394: فصل في الفضولي مناسبته ظاهرة ، وذكره في الكنز بعد الاستحقاق ؛ لأنه من صوره . ( هو ) من يشتغل بما لا يعنيه فالقائل لمن يأمر بالمعروف : أنت فضولي يخشى عليه الكفر فتح . واصطلاحا ( من يتصرف في حق غيره ) بمنزلة الجنس ( بغير إذن شرعي ) فصل خرج به نحو وكيل ووصي ( كل تصرف صدر منه ) تمليكا كان كبيع وتزويج ، وإسقاطا كطلاق وإعتاق ( وله مجيز ) أي لهذا التصرف من يقدر على إجازته ( حال وقوعه انعقد موقوفا ) وما لا يجيز له حالة العقد لا ينعقد أصلا . "مجلة الأحكام العدلية" 1 / 72: ( المادة 368 ) : البيع الذي يتعلق به حق آخر كبيع الفضولي وبيع المرهون ينعقد موقوفا على إجازة ذلك الآخر ."مشكاة المصابيح " 2 / 165: وعن أبي حرة الرقاشي عن عمه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : " ألا تظلموا ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه " . رواه البيهقي في شعب الإيمان والدارقطني في المجتبى۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب