021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کی کسی ناگواربات پرکہاکہ”اگرآئندہ تم نے ایسی بات کہی توپھرمیری طرف سے جواب سمجھنا “
60065طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی کی کسی ناگواربات پرکہاکہ”اگرآئندہ تم نے ایسی بات کہی توپھرمیری طرف سے جواب سمجھنا “اوریہ کہتے ہوئے اس شخص کی نیت طلاق کی تھی ،بیوی کاکہناہے کہ اس مسئلہ کاکوئی حل بتادیجئے ،کیونکہ ساری عمر میں کبھی جانے انجانےمیں دوبارہ وہ بات نکل سکتی ہےاوراگربیوی جانے انجانےمیں وہ بات دوبارہ کردے توکیاطلاق واقع ہوگی ؟اگرآپ کاجواب اثبات میں ہے توپھرسوال یہ ہے کہ کتنی طلاق واقع ہوگی ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

فقہاء کرام کی تصریحات کے مطابق ”میری طرف سے جواب سمجھنا “ جیسے الفاظ سے طلاق واقع نہیں ہوتی،خواہ کوئی طلاق کی نیت سے یہ کہے،لہذاسوال میں مذکورہ الفاظ ”اگرآئندہ تم نے ایسی بات کہی توپھرمیری طرف سے جواب سمجھنا “اس شرط کے پائے جانے کے وقت بھی طلاق واقع نہیں ہوگی ،البتہ بعض علماء کی رائے کے مطابق عرف کی بدلنے کی وجہ سے ”جواب سمجھو “کے الفاظ اگربنیت طلاق کہے جائیں توان سے بھی ایک طلاق بائن واقع ہوتی ہے ،لہذااحتیاط اسی میں ہے کہ مذکورہ شرط کے پائے جانےکے وقت اگردونوں میاں بیوی کی طرح رہناچاہتے ہیں توباہمی رضامندی سے گواہوں کے سامنے دوبارہ نکاح کرلیں۔ طلاق سے بچنے کی یہی صورت ہے کہ وہ بات نہ کہی جائے جس سے شوہرنے منع کیاہے
حوالہ جات
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق - (ج 6 / ص 282) "لا تطلق بها أي بالكنايات إلا بنية أو بدلالة حال أراد بدلالة الحال حال مذاكرة الطلاق أو حالة الغضب." وفی الخانیة(1/457): "ولوقال الزوج :” دادہ انگار اوکردہ انگار “لایقع الطلاق وان نوی، کأنه قال لھا بالعربیة:احسبی أنک طالق وإن قال ذلک:لایقع إن نوی، ولوقال لھا:" کونی طالقا أو اطلقی " یقع الطلاق، ولوقالت المرأة لزوجھا :"مرامدار" فقال الزوج:" ناداشتہ گیر" قالوا: إن نوی الإیقاع یقع والافلا،ولوقالت:" دست ازمن بازدار" فقال الزوج :"بازداشتہ گیر" فکذلک إ ن نوی الإیقاع یقع وإلافلا." الفتاوى الهندية (ج 8 / ص 373): "امرأة قالت لزوجها : " مرا طلاق ده " فقال الزوج : " داده گيرو كرده گير " أو قال " داده باد وكرده باد"ان نوى يقع ويكون رجعيا ،وإن لم ينو لا يقع ولو قال : "داده است أو كرده است" يقع نوى أو لم ينو ولا يصدق في ترك النية قضاء ولو قال :" داده إنگار أو كرده إنگار "لا يقع وإن نوى."
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب