کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں:
زید نے ایک گاڑی مبلغ 5 لاکھ روپے پر خرید کر 5 سال کی مدت کے لیے عمر پر 10 لاکھ میں فروخت کی جو ماہانہ 17000 قسط ادا کرے گا ،(اس تفصیل کی روشنی میں ) درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔
1۔زید اس رقم کی زکوٰۃ کیسے ادا کرے؟یعنی اس سال رمضان میں مبلغ 10 لاکھ روپے کی اور دوسرے سال رمضان میں 796000 کی ،کیوں کہ 20400 وصول کیے ہیں اور ہر سال اس حساب کے مطابق ادا کرے گا یا جس سال جتنی آمدنی متوقع ہے اس کی اسی سال ادا کرے اور دوسرے سال جتنی آمدنی متوقع ہے اس کی دوسرے سال ادا کرے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں مذکور صورت کے مطابق جس سال جتنا دین وصول ہوتا رہے اس سال اتنے کی زکوٰۃ ادا کرنا واجب ہے۔مثلاً :پہلے سال میں 20400 روپے وصول ہوئے ہیں ،تو اس رقم کو دیگر اموال زکوٰۃ کے ساتھ شمار کرکے کل مال کی ڈھائی فیصد زکوٰۃ واجب ہوگی۔
حوالہ جات
مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر (1/ 195)
لأن الديون عندهما على ضربين ديون مطلقة وديون ناقصة والناقص هو بدل الكتابة والدية على العاقلة وما سواهما فديون مطلقة فالحكم فيها أنه تجب الزكاة في الدين المطلق فلا يجب الأداء ما لم يقبض فإذا قبض منها شيئا قل أو كثر يؤدي بقدر ما قبض.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 305)
(و) اعلم أن الديون عند الإمام ثلاثة: قوي، ومتوسط، وضعيف؛ (فتجب) زكاتها إذا تم نصابا وحال الحول، لكن لا فورا بل (عند قبض أربعين درهما من الدين) القوي كقرض (وبدل مال تجارة) فكلما قبض أربعين درهما يلزمه درهم (و) عند قبض (مائتين منه لغيرها) أي من بدل مال لغير تجارة وهو المتوسط كثمن سائمة وعبيد خدمة ونحوهما مما هو مشغول بحوائجه الأصلية كطعام وشراب وأملاك.