03182754103,03182754104
بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ
ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بل تاخیر سے جمع کرنے پراضافی رقم کا حکم
60433اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

ہمارے ایک عزیزنےہمیں یہ بتایا ہے کہ بجلی کے بل اور دوسرے یوٹیلٹی بلز جمع کرانے کی آخری تاریخ گزرجانے کے بعد بل جمع کرانے پر جو اضافی پیسے جمع کروائے جاتے ہیں وہ بھی سود میں داخل ہیں۔کیا یہ بات درست ہے؟ بلز کے اضافی پیسے بھی سود میں داخل ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یوٹیلیٹی بلزکومقررہ تاریخ سے موخر کرنے کی صورت میں لی جانےوالی اضافی رقم اصولی لحاظ سے تو ناجائز ہے،اس لیے کے کہ ادئیگی میں تاخیر کی صورت میں جرمانہ لینا جائز نہیں، لیکن آج کل چونکہ ابتلائے عام اور لوگوں کا تعامل ہےجس کی وجہ سےاس شرط کے ساتھ اس کی گنجائش ہےکہ صارف وقت مقررہ پر یوٹیلیٹی بلزادا کرنےکےارادے و عزم کے ساتھ معاملہ کرے۔پھر اگر کسی مجبوری یا عذر کی وجہ سے تاخیر ہوجائے تو اس صورت میں اضافی رقم بھی جمع کرانی ہوگی،تاہم یہ اضافی رقم سود کے زمرے میں نہیں آتی۔
حوالہ جات
مثل هذه الشروط قد عمّت به البلويٰ في زماننا ، فإن مثل هذه الشروط توجد في كثير من التعاملات ، مثل التعامل مع شركة الكهرباء وشركات الهواتف وغيرها، فإن شرط غرامة التاخير موجود في جميع ذالك ،ولكن يشكل القول بأنه لا يجوز للانسان أن يتعاقد مع الشركات للحصول علي الكهرباء والهاتف وغير ذلك بل جري التعامل علي أن الانسان يتعاقد معها من غير نكير بشرط أن يكون في عزمه أن يؤدي واجباته في حينها وإنما أجيز ذلك لحاجة عامة.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب