میری بڑی بہن کےمحلے میں ان کے گھر کے قریب ایک خاتون لیڈیزکپڑے گھر گھر جا کر بیچتی ہیں،میری بہن کے گھر میں بہت سی خواتین کا آنا جانا ہے اس لیےانہوں نے کپڑے والی خاتون نے کچھ کپڑے بیچنے کے لیے خریدےہیں ۔میری بہن نےخاتون سے کہا ہوا ہے کہ کپڑے نہ بکنے پر آپ کو واپس کر دوں گی۔اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا میری بہن کپڑے نہ بکنے پر واپس کر سکتی ہیں؟ان کے لیے یہ بات کر کے کپڑے والی خاتوں سے کپڑےخریدنا جائز ہے؟اگر اس طرح خریدنا جائز نہیں ہے توبرائے مہربانی شریعت کی روشنی میں اس مسئلہ کاجائز طریقہ بھی بتا دیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر آپ کی بہن"کپڑےنہ بکنےپرواپس کرنےکی شرط"خود نہ لگاتی ہوں بلکہ بیچنےوالی خاتون نےان کےشرط لگائےبغیرخودیہ پیشکش اوروعدہ کررکھاہوکہ اگریہ کپڑےنہیں بکےتومیں واپس لےلوں گی اوروہ اپنےوعدہ کےمطابق وہ واپس لےلیں تواس صورت میں یہ معاملہ درست اورجائزہے۔
اوراگرخریدتےوقت یہ بات زبانی یا عملی طورپر مشروط ہوتی ہوکہ ‘‘نہ بکنےکی صورت میں فروخت کرنےوالی خاتون کووہ کپڑےواپس لینےہوں گےتو پھر اس طرح معاملہ کرنے سے اجتناب ضروری ہے،ایسی صورت میں بہترطریقہ یہ ہے کہآپ کی بہن خاتون سےکپڑےخریدتےوقت ایک متعین مدّت طےکرلیں کہ مثلاً ایک مہینہ یاتین مہینےتک مجھےیہ کپڑےواپس کرنےکا اختیار(خیارشرط) ہوگاکہ اگرکپڑےنہیں بک سکےتومیں اس مخصوص مدت کے اندر اندرواپس کردونگی۔
یا پھرآپ کی بہن شروع میں بیع کامعاملہ کرنےکےبجائے(یعنی ان سے خریدنے کے بجائے) وکالت کامعاملہ کرلیں یعنی کپڑےخریدیں نہیں بلکہ جن سےکپڑےخریدتی ہیں انکی وکیل اورکمیشن ایجنٹ بن جائیں اورہر کپڑےکی قیمت اورنفع طےکرلیں ،مثلاً فلاں سوٹ اتنےکابیچناہےاوراس پرآپ کی بہن کانفع اتنےروپےہے۔ پھر اگربہن آگےکسی اورکواسی طرح کمیشن ایجنٹ بناکراس کےذریعہ سےسوٹ بکواناچاہیں تواسکی انکواجازت ہوگی۔ان شرائط کےمطابق یہ معاملہ بلاشبہ جائزہوگا۔