021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مزارعت کی ایک صورت کا حکم
60733کھیتی باڑی اور بٹائی کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

ایک آدمی کی زمین ہے، جو قابلِ زراعت ہے، دوسرے آدمی نے اس سے ایک معلوم اور متعین حصہ کرایہ پر لیا ہے، جس كا وه كرايہ الگ سے ادا کرتا ہے۔ یہ دونوں ساتھی مل کر اس زمین میں کام اور محنت کرتے ہیں، اخراجات ایک تیسراآدمی ادا کرتا ہے۔پیداوار کی تقسیم کا طریقہٴکار یہ ہے کہ رقم دینے والے کو نصف ملتا ہے اور بقیہ نصف محنت کرنے والوں میں برابر تقسیم ہوتا ہے۔اب سوال یہ ہے کہ یہ معاملہ جائز ہے یا ناجائز؟ اگر جائز ہے تو کس تخریج پر؟ اور اگر ناجائز ہے تو اس کے جواز کی صورت کیا ہو گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں پہلے شخص نے جب دوسرے سے زمین كا كچھ حصہ کرایہ پر لیا تو منفعت کے حصول کے اعتبار سے مکمل زمین دونوں کے درمیان مشترک ہو گئی، اس کے بعد ان دونوں کا تیسرے شخص سے معاملہ مزارعت کا ہے،لیکن يہ مزارعتِ فاسده ہے، کیونکہ اس میں پہلے دو شخصوں کی طرف سے محنت اور زمین ہے اور تیسرے کی طرف سے بیج اور دیگر تمام اخراجات ہیں اور اس صورت کو فقہائے کرام رحمہم اللہ نے ناجائز قرار دیا ہے۔ اس کی جائز صورت یہ ہے کہ پہلے دونوں شخص اپنی زمین تیسرے شخص کو ٹھیکے پر دیدیں اور اس كی اجرت بھی طے کر لیں، پھر تیسرا شخص ان کو زمين مزارعت پر دیدے۔جس میں کاشت کاری کے اخراجات خود برداشت کرے اور پہلے دونوں شخص اس پر محنت کریں اور پیداوار باہم رضامندی سے طے شدہ حصوں کے مطابق تقسیم کر لیں۔
حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (7/ 121) دار الفكر، بيروت : أن وجوه المزارعة الجائزة ثلاثة : أن يكون الأرض والبذر والبقر لواحد والعمل من الآخر فيكون الزرع لصاحب البذر ويكون ما يأخذه العامل في مقابلة عمله فهو أجير خاص فلا تقبل شهادته لمستأجره وكذا إن كان الأرض والبذر لواحد والعلم والبقر لآخر فيكون أجيرا بما يأخذه من المشروط والبقر تبع له آلة للعمل ، الثالث: أن تكون الأرض لواحد والباقي لآخر فيكون الخارج لرب البذر وما يأخذه رب الأرض أجرة أرضه والمزارع مستأجر للأرض بما يدفعه لصاحبها من المشروط۔ الدر المختار (6/ 278) دار الفكر، بيروت : ( وبطلت ) في أربعة أوجه ( لو كان الأرض والبقر لزيد أو البقر والبذر له والآخران للآخر ) أو البقر أو البذر له ( والباقي للآخر ) بدائع الصنائع (6/ 179) دار الكتاب العربي، بيروت : المزارعة أنواع منها أن تكون الأرض والبذر والبقر والآلة من جانب والعمل من جانب وهذا جائز؛ لأن صاحب الأرض يصير مستأجرا للعامل لا غير ليعمل له في أرضه ببعض الخارج الذي هو نماء ملكه وهو البذر ، ومنها أن تكون الأرض من جانب والباقي كله من جانب وهذا أيضا جائز؛ لأن العامل يصير مستأجرا للأرض لا غير ببعض الخارج الذي هو نماء ملكه وهو البذر ، ومنها أن تكون الأرض والبذر من جانب والبقر والآلة والعمل من جانب فهذا أيضا جائز۔ الفتاوى الهندية (4/ 425) دار الفكر للطباعة والنشر،بيروت. الباب السابع في إجارة المستأجر: الأصل عندنا أن المستأجر يملك الإجارة فيما لا يتفاوت الناس في الانتفاع به كذا في المحيط ومن استأجر شيئا فإن كان منقولا فإنه لا يجوز له أن يؤاجره قبل القبض وإن كان غير منقول فأراد أن يؤاجره قبل القبض فعند أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى يجوز۔
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب