021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جس مدرسہ میں ایک دو طلبہ ہوں اس کے لیے مہتمم کا چندہ کرنا
60827 .2وقف کے مسائلمدارس کے احکام

سوال

کیافرماتے ہیں علماء ِکرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مدرسہ میں ایک یا دو رہائشی طالب علم ہیں تو کیا اس کے مہتمم کے لیے چندہ جمع کرنا ،زکوۃ وصدقات وغیرہ جمع کرناجائزہے یانہیں؟ مہتمم چندہ اس لیے جمع کرتاہے تاکہ اس میں سےاپنی تنخواہ اورایک استاذ کی تنخواہ پوری کرسکے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرمہتمم مذکورہ چندہ کرکے باقاعدہ ان دوطلبہ سے تملیک کراتاہےاورپھراس کوتنخواہوں میں استعمال کرتاہے توفی نفسہ اگرچہ یہ جائزہےکیونکہ تملیک کے بعدزکوۃ زکوۃ نہیں رہتی ،تاہم چونکہ بہرحال یہ ایک حیلہ ہے جوسخت ضرورت کے وقت استعمال کیاجاتاہے ،جب مذکورہ مدرسہ میں طلبہ بڑی مقدارمیں نہیں جن کے قیام وطعام وغیرہ کے اخرجات کےلیے اموالِ زکوۃ درکارہوں اس لیےمہتمم کےلیے زکوٰۃ کے علاوہ باقی عطیات پراکتفاکرناچاہیے۔
حوالہ جات
وفی الشامیۃ (۲۶۹/۲): ’’قولہ اذا وکلہ الفقراء‘‘ لانہ کلما قبض شیئا ملکوہ وصار خالطا مالھم بعضہ ببعض ووقع زکوٰۃ عن الدافع، لکن بشرط ان لا یبلغ المال الذی بیدہ الوکیل نصابا۔ فلو بلغہ وعلم بہ الدافع لم یجزہ اذا کان الاٰخذ وکیلا عن الفقیر… قلت ھذا اذا کان الفقیر واحداً، فلو کانوا متعددین لابد ان یبلغ لکل واحد نصابا لان مافی یدالوکیل مشترک بینھم. فی المحیط البرھانی (۲۱۲/۳): والحیلۃ لمن اراد ذلک ان یتصدق بمقدار زکوتہ علی فقیر ثم یأمرہ بعد ذلک بالصرف لھذہ الوجوہ، فیکون لصاحب المال ثواب الصدقۃ وللفقیر ثواب ھذہ القربۃ.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب