021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
موٹرسائیکل میں سلم
60877خرید و فروخت کے احکامسلم اور آرڈر پر بنوانے کے مسائل

سوال

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلےکے بارے میں کہ ایک آدمی موٹرسائیکل بیچنے کا کاروبار کرتا ہے،طریقہ کار یہ ہے کہ وہ موٹر سائیکل کی قیمت نقد وصول کرتا ہے،لیکن شرط یہ لگاتا ہے کہ اگر موٹر سائیکل خریدنے کے فوری بعد وصول کروگے تو قیمت چالیس ہزار ہوگی اور اگر ایک مہینہ بعد وصول کروگے تو قیمت تیس ہزار ہوگی،آیا اس طرح کی خرید و فروخت درست ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس طرح دو صورتوں کے درمیان معلق معاملہ کرنا جائز نہیں ہے،بلکہ معاملے کی کوئی ایک نوعیت طے کرنا لازم ہے کہ موٹر سائیکل پر فوری قبضہ ہوگا یا ایک ماہ بعد۔ نیز جس صورت میں ایک ماہ بعد قبضہ دیا جاتا ہے اس کے صحیح ہونے کے لیے شرط یہ ہے کہ معاملے کے وقت دکان میں موجود کسی موٹر سائیکل کو خریدنے کے لیے متعین نہ کیا جائے،بلکہ عام موٹر سائیکل کا معاملہ کیا جائے،البتہ موٹرسائیکل کا ماڈل،کمپنی،کلر وغیرہ وہ تمام صفات طے کرلی جائیں جن کا خریداری کے وقت لحاظ رکھا جاتا ہے اور وہ خریدار(کسٹمر) کی دلچسپی کا باعث بنتی ہیں۔
حوالہ جات
"الدر المختار" (5/ 214): "(وشرطه) أي شروط صحته التي تذكر في العقد سبعة (بيان جنس) كبر أو تمر (و) بيان (نوع) كمسقي أو بعلي (وصفة) كجيد أو رديء (وقدر) ككذا كيلا لا ينقبض ولا ينبسط (وأجل وأقله) في السلم (شهر) به يفتى..... (و) بيان (قدر رأس المال) إن تعلق العقد بمقداره كما (في مكيل وموزون وعددي غير متفاوت) واكتفيا بالإشارة كما في مذروع وحيوان قلنا ربما لا يقدر على تحصيل المسلم فيه فيحتاج إلى رد رأس المال ابن كمال: وقد ينفق بعضه ثم يجد باقيه معيبا فيرده ولا يستبدله رب السلم في مجلس الرد فينفسخ العقد في المردود ويبقى في غيره فتلزم جهالة المسلم فيه فيما بقي ابن مالك فوجب بيانه. (و) السابع بيان (مكان الإيفاء) للمسلم فيه (فيما له حمل) أو مؤنة ..... (و) بقي من الشروط (قبض رأس المال) ولو عينا (قبل الافتراق)". "فقہ البیوع " (1/ 570): "وبما ان السلم یجوز فی العددیات المتقاربۃ،بانہ یجوز فی السیارات و الدراجات والطائرات والثلاجات و المکیفات والادوات المنزلیۃ والکھربائیۃ التی ینضبط نوعھا ووصفہا ومودیلھا ولونھا و نحو ذلک من الاوصاف التی لھا دخل فی رغبۃ المشترین ولاباس بتعیین المصنع او العلامۃ التجاریۃ بشرط ان یکون المسلم فیہ عام الوجود فی محلہ بحکم الغالب عند حلول اجلہ ".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب