021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صفت امی کی تحقیق
56130انبیاء کرام علیہم الصلوۃ والسلاممتفرّق مسائل

سوال

امی یہ صفت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خاص ہے یا اور انبیاء کے ساتھ بھی ہے؟اور انبیاء بھی امی تھے،کسی سے کوئی چیز سیکھی نہ تھی،اس کی وضاحت فرمادیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ بات مسلم ہے کہ آپ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے جتنا علم عطا فرمایا اس کی وجہ سے آپ دنیا میں سب سے بڑے عالم تھے ،آپ سے بڑا کوئی عالم نہیں ، امی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ آپ صلی اللہ وسلم نے دنیا میں کسی سے لکھنا پڑھنا نہیں سیکھا ، اس کے با وجود آپ کا قرآن کریم جیسی فصیح وبلیغ کتاب کو پڑھنا یہ آپ کا معجزہ تھا ، کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اولین مخاطبین قریش مکہ اور عرب کے دیگر قبائل تھے جن میں بڑے بڑے فصحاء بلغاء تھے ، اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لکھنے پڑھنے اور اشعار کہنے میں معروف ومشہور ہوتے تو قرآن کے بارے میں یہ شبہ ہوسکتا تھا کہ یہ کلام الہی نہیں بلکہ آپ نے کسی سے سیکھ کر یہ کلام بنایا ہے،اور لکھ کر لوگوں کے سامنے پیش کیا ہے ،قرآن کریم کو اس شبہ سے بچانے کے لئے آپ کو امی ہونے کے وصف کے ساتھ خاص کیا گیا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم خصوصیت کے ساتھ اپنی اس صفت کا تذکرہ فرماتے تھے ۔دیگر انبیا علیم السلام کے امی ہونے نہ ہونے کا ذکر قرآن وحدیث میں موجود نہیں اس لئے یہ ان کا وصف خاص نہیں ، لہذایگر انبیاء کے لئے اس وصف کو ثابت کرنے یا رد کرنے کے درپے ہونے کی ضرورت بھی نہیں ۔
حوالہ جات
سيدنا محمد صلى الله عليه وسلم (2/ 77) معجزة القرآن من أعظم دلائل نبوته القرآن الكريم، فقد تحدى العرب بما فيه من الإعجاز ودعاهم إلى معارضته والإتيان بسورة من مثله فعجزوا عن الإتيان بشيء مثله مع أنه كان أمياً وكانت قريش أهل البلاغة والفصاحة والشعر وكانوا يرتجلون الكلام البليغ في المحافل ارتجالاً قال تعالى: {قُل لَّئِنِ اجْتَمَعَتِ الإِنسُ وَالْجِنُّ عَلَى أَن يَأْتُواْ بِمِثْلِ هَذَا الْقُرْءانِ لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَلَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيرًا} (الإسراء: 88)، ولم يقتصر إعجاز القرآن على نظمه وبلاغته بل تعداه إلى ما حواه من حكم وأخلاق ودين وتشريع وعلوم عقلية وأخبار عن الأمم الماضية وأخبار بالغيوب مع ما كان معروفاً من حال النبي صلى الله عليه وسلم من أنه كان أمياً لا يكتب ولا يقرأ، وقد اعترف أهل الفصاحة والبلاغة بأن القرآن ليس من كلام البشر ولم يقدر أحد على معارضته ومنهم عتبة بن ربيعة فإنه لما سمع القرآن من رسول الله رجع إلى قريش وقال: "والله لقد سمعت قولاً ما سمعت بمثله قط، والله ما هو بالشعر ولا بالسحر ولا الكهانة، فوالله ليكونن لقوله الذي سمعت نبأ"، سيدنا محمد صلى الله عليه وسلم (1/ 86) الثابت من التاريخ والقرآن والحديث أن النبي صلى الله عليه وسلم ما كان يعرف القراءة والكتابة بالرغم من أن بعض المستشرقين يحاولون أن يثبتوا عكس ذلك من غير برهان، إنما هم يستنتجون بعقولهم، ليتعجبوا ما شاءوا من أُمِّيته ولكن يجب عليهم أن يعترفوا بأنه ما كان يعلم القراءة والكتابة. وجاء في "قاموس الإسلام": "ومع ذلك فمن المحقق أنه - النبي صلى الله عليه وسلم ـ كان يتظاهر بأنه يجهل القراءة والكتابة كي يجعل إنشاء القرآن معجزاً".
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / فیصل احمد صاحب