021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
انشورنس کا حکم
57266سود اور جوے کے مسائلانشورنس کے احکام

سوال

سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ انشورنس والوں نے ایک طریقہ نکالا ہے کہ 10 ہزار روپے سالانہ دینے پر زندگی میں کوئی بھی بیماری ہو، اس میں لاکھ روپے تک کا خرچہ وہ کریں گے۔ ہماری کمپنی کی یونین نے میڈیکل کی سہولت ورکروں کے لیے مانگی تھی تو اس کے اندر کوئی بیمار ہوجائے، اس کا خرچہ کمپنی کرتی تھی لیکن کمپنی نے طریقہ بدل کر ہر ورکر کے دس ہزار روپے انشورنس والوں کو دے دیے، اب اس میں کوئی بیمار پڑتا ہے تو وہ کہتے ہیں آپ ہسپتال چلے جائیں، آپ کا Bill انشورنس والے دے دیں گے کیوں کہ یہ ہماری کمپنی کی طرف سے ایک سہولت ہے۔ میں یہ سہولت لے سکتا ہوں یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں کمپنی نے اپنے ورکروں کی طرف سے سالانہ جس قدر مجموعی رقم (اگر مجموعی رقم معلومات کرنے سے پتہ چل جائے) انشورنس والوں کے پاس جمع کررکھی ہے یہ ورکر اس رقم کے اندر اندر علاج کرواسکتے ہیں۔اگر مجموعی رقم معلومات کرنے سے پتہ نہ چل سکے تو ہر ورکر 10 ہزار روپے کے اندر علاج کرالے۔ اس سے زائد انشورنس کمپنی سے مراعات حاصل کرنا اور علاج معالجہ کرانا بلاعوض ہونے کی وجہ سے سود اور ناجائز ہے ۔
حوالہ جات
"«ونهى رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عن قرض جر منفعة» وسماه ربا" المبسوط للسرخسي14/35 ط:دار المعرفۃ بیروت) ( "وفي الاشباه كل قرض جر نفعا حرام، فكره للمرتهن سكنى الموهونة بإذن الراهن." (الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 430) (هو فضل مال بلا عوض في معاوضة مال بمال) هذا في الشرع (تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي4/85 ط:المطبعۃ الکبری الامیریۃ )
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد کامران

مفتیان

فیصل احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب