021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
روزہ ٹوٹنے کے بعدجماع کرنا
61053 روزے کا بیانروزے کے مفسدات اور مکروھات کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص حیلہ کرکے روزہ کے حالت میں قصدا کاغذ کھالیتا ہے،پھر یہ سمجھ کرکہ روزہ ٹوٹ گیا ہے قصدا بیوی سے ہمبستری کرلیتا ہے،تو آیا اس شخص پر کفارہ ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قصدا کاغذ کھانے سے روزہ ٹوٹ گیا،اس شخص پر قضاء ہے کفارہ نہیں، پھر روزہ فاسد ہونے کےبعد جماع کرنے سے اگرچہ کفارہ لازم نہیں ہوتا، لیکن اس طرح حیلہ کرنے سے اُس نے رمضان کے مہینہ کا تقدس پامال کیا،جوانتہائی خطرناک اور سنگین جرم ہے اور اللہ جل جلالہ کے عذاب کو دعوت دینے کے مترادف ہے، اِس لیےاُس شخص کو چاہیے کہ صدق دل سے اللہ جل جلالہ کے بارگاہ میں گڑگڑاکر توبہ واستغفار کرے اور کچھ صدقہ بھی دیدے اور آئندہ ایسا کرنےسےسختی کے ساتھ اجتناب کرے۔
حوالہ جات
قال شمس الأئمۃ السرخسی رحمہ اللہ تعالی:"والأصل فی ھذا أنہ متی حصل الفطر بما لا یتغذی بہ أو یتداوی بہ عادۃ ،فعلیہ القضاء دون الکفارۃ؛لأن وجوب الکفارۃ یستدعی کمال الجنایۃ،والجنایۃ تتکامل بتناول ما یتغذی بہ أو یتداوی بہ لانعدام الامساک صورۃ ومعنی". (المبسوط:3/152،دار الکتب العلمیۃ) وقال ملک العلماء الکاسانی رحمہ اللہ تعالی:"ولو أکل مالا یتغذی بہ ولا یتداوی،کالحصاۃ والنواۃ والتراب وغیرھا،فعلیہ القضاء،ولا کفارۃ علیہ عند عامۃ العلماء". (بدائع الصنائع:2/619،دار الکتب العلمیۃ) وفی فتاوی قاضیخان:"وأجمعوا علی أن من أفطر خطأ بأن تمضمض ودخل الماء فی حلقہ أو أکل متعمدا أو مکرھا أو أفطر یوم الشک ثم ظھر أنہ من رمضان ،یلزمہ التشبہ". (1/193،قدیمی کتب خانہ) وقال ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:"اعلم أن لفساد الصوم أحکاما،بعضھا یعم الصیامات کلھا،وبعضھا یخص البعض دون البعض،فالذی یعم الکل الإثم إذا أفسدہ بغیر عذر؛لأنہ أبطل عملہ من غیر عذر،وإبطال العمل من غیر عذر حرام لقولہ تعالی:"ولا تبطلو أعمالکم". (البحر الرائق:2/491،دار الکتب العلمیۃ)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب