021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے وقوع کےلیےبیوی کاسنناضروری نہیں
61128 طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

مفتی صاحب !عرض یہ ہے کہ میرے بھائی جس کا نام رضوان ہے،اس نے اپنی بیوی کوجس سے اس کی ایک بیٹی بھی ہےفون پر تین مرتبہ یہ کہا"میں اپنے ہوش وحواس میں تجھے طلاق دے رہا ہوں"اب اس کا کہنا ہے کہ لڑکی نے طلاق کالفظ ایک مرتبہ سنا ہے ،پھر اس نے فون کاٹ دیا تھا۔اس پر آپ ہماری راہنمائی فرمائیں ،کہ طلاق ہوئی ہے ،یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مذکورہ میں آپ کے بھائی نے چونکہ تین مرتبہ بیوی کو طلاق دی ہے،لہذا اسے تین طلاقیں ہوگئی ہیں۔بیوی کے ایک مرتبہ سننےاورفون کاٹنے سے اس پر کوئی فرق نہیں پڑتا،لہذااب وہ آپ کے بھائی کے لیے حرام ہے ۔
حوالہ جات
فی الفتاوی العالمگیریۃ:"وإذا قال لامرأتہ أنت طالق وطالق وطالق،ولم یعلقہ بالشرط،إن کانت مدخولۃ،طلقت ثلاثا،وإن کانت غیر مدخولۃ ،طلقت واحدۃ". (1/355،مکتبہ رشیدیہ،کوئٹہ) وفی فتاوی قاضیخان:"رجل قال لغیرہ:أخبر امرأتی بطلاقھا،أو بشرھا بطلاقھا،أو احمل إلیھا طلاقھا،أوأخبرھا أنھا طالق،أو قل لھا إنھا طالق،طلقت للحال،ولا یتوقف علی وصول الخبر إلیھا،ولا علی قول المأمور ذلک". (1/401،قدیمی کتب خانہ)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب