021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایزی پیسہ کے ذریعے رقم بھجوانا
61243اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

ایزی پیسہ کے ذریعے جو پیسے کسی دوسرے کو بھیجے جاتے ہیں اس میں دوکان دار پورے پیسے نہیں بھیجتا بلکہ کچھ پیسے کاٹ لیتا ہے مثلاً ایک ہزار بھیجنے کی صورت میں 60 روپے کاٹ لیتا ہے ۔ اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح پیسے بھیجنا شریعت کی طرف سے جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

(1)ایک جگہ سے دوسری جگہ ايزي پيسہ كے ذريعے سے رقم بھجوانا شرعاً جائز ہے ،اور فقہی اعتبار سے یہاں دو معاملے وجود میں آتے ہیں : (۱)"اجارہ"جوکہ اصل مقصود ہے۔(۲)"دین(قرض)" جو ضمناً وجود میں آتا ہے ،مقصود نہیں ہوتا ۔ اسکی تفصیل یہ ہے کہ ایزی پیسہ میں گاہک (کسٹمر) کمپنی کے ساتھ اصلاً دوسری جگہ رقم پہنچانے کےلئے اجارہ کامعاملہ کرتا ہےجس پرکمپنی اس سے اجرت لیتی ہے اورکمپنی کےلئے رقم پہنچانے اور اپنی دیگر خدمات وسہولیات مہیّا کرنے کےعوض اجرت لینا جائز ہے ،اور گاہک کمپنی کو جو رقم پہنچانے کےلئے دیتا ہےکمپنی اس رقم کو اپنی دیگر رقوم کےساتھ بِالاذن(یعنی گاہک کی اجازت سے)خلط کردیتی ہے،جس کی وجہ سے رقم کمپنی کے ذمہ گاہک کا دین بن جاتی ہے،لہٰذا خدمات کےعوض لینے کے اعتبار سے یہ معاملہ "اجارہ " ہے،اور اس کی اجرتِ معجلہ (ایڈوانس فیس) لی جاتی ہے جو کہ جائز ہے ، بعد میں خلط سےدین بنتا ہے ،جس سے عقد ِ اجارہ پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔
حوالہ جات
الفقه الإسلامي وأدلته:5 / 331) وأما الحوالة البريدية في داخل الدولة بدون صرافة فجائزة بلا خلاف: أ ـ فإن سُلّم المبلغ للموظف أمانة جاز بلا كراهة، ولا يضمنه إلا بالتعدي أو التقصير في الحفظ، لكن إذا خلطت المبالغ والحوالات ببعضها وهو مايتم بالفعل كانت مضمونة على المؤسسة. ب ـ وإن أعطي المبلغ قرضاً دون شرط دفعه إلى فلان، ثم طلب من الموظف ذلك بعد القرض؛ جاز. جـ ـ وإن أعطي المبلغ قرضاَ بشرط دفعه إلى فلان في بلد كذا، فإن لم يقصد المقرض ضمان المقترض خطر الطريق، جازت الحوالة بالاتفاق، وإن قصد بذلك ضمان خطر الطريق لم يصح العقد عند الجمهور كالسفتجة كما بينت في بحث القرض، وجازت الم عاملة عند الحنابلة.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب