021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بغیراطلاع دیے ملازمت چھوڑنے پر تنخواہ کاٹنے کا حکم
61281اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلملازمت کے احکام

سوال

پاکستانی قانون برائے ملازمین میں ہے:

صورت نمبر1: اگر ملازم کمپنی کو اطلاع دیے بغیر از خود ملازمت چھوڑ دے تو کمپنی کو حق ہے کہ اس کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹ لے۔  

صورت نمبر2:اگر کمپنی ملازم کو پیشگی نوٹس دیے بغیر برطرف کر دے تو اس نے جتنے دن کام کیا ہو گاکمپنی اس کو اتنے دنوں کی اجرت کے ساتھ ایک ماہ کی اضافی تنخواہ بھی دے گی۔اب سوال یہ ہے کہ اگر کمپنی اس قانون کے تحت معاہدہ کر لے تو

سوال نمبر(1): کیا ملازم کی تنخواہ (جتنے دن اس نے کام کیا ہوگا) اس معاہدے کے تحت کاٹ لینا درست ہوگا؟

سوال نمبر(2): کیا یہ کہنا درست ہوگا کہ ملازم نے جتنے دن کام کیا ہے، اس کی اجرت کا استحقاق ہو چکا تھا، لہذا اس کی کٹوتی درست نہیں، اگرچہ ملازم نے اطلاع نہ دے کر وعدہ خلافی کا ارتکاب کیا ہو؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ملازمت کے معاہدے میں یہ شرط لگانا کہ ملازم ملازمت چھوڑنے سے ایک ماہ پہلے اطلاع دے گا، ورنہ اس کی ایک ماہ کی تنخواہ کاٹی جائے گی، شرعاً شرطِ فاسد اور ناجائزہے، کیونکہ یہ مالی جرمانہ ہے،جس کی شرعاً اجازت نہیں۔چنانچہ حضرت  مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی رحمہ اللہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:

سوال: کیا یہ شرط کہ اگر نوکری چھوڑنے سے چند روز پہلے اطلاع نہ دو گے تو اس قدر جرمانہ دینا ہو گا متمّماتِ عقد سے ہے اور لازم ہے؟

جواب:

اجارہ شرطِ فاسد سے فاسد ہو جاتا ہے اور یہ شرط خلافِ مقتضائے عقد ہے، لہذا عقد کو فاسد کر دیوےگی، اس کا ذکر نہ کرنا چاہیے، "تفسد الإجارة بالشروط المخالفة لمقتضی العقد"،درمختار۔اور یہ شرط ظاہر ہے کہ اجیر کو مضر اورمستاجرکو نافع اور عقد کے خلاف ہے۔

لہذا  اگر ملازمت کے معاہدہ کے وقت یہ شرط لگا دی گئی تو ملازمت کا معاہدہ شرعاًًً درست نہیں ہو گا اور اس معاہدے کو ختم کرنا فریقین کے ذمہ لازم ہو گا۔نیز ایسی صورت میں ملازم کو طے شدہ اجرت نہیں ملے گی، بلکہ وہ اجرت مثل(اس جیسا کام کرنے پر عام طور پر معاشرے میں جو اجرت رائج ہو) کا مستحق ہو گا۔

اس کی جائز صورت یہ ہے کہ معاہدہ کے وقت کمپنی یہ شرط لگائے کہ ملازم کے ایک ماہ پیشگی اطلاع نہ دینے کی صورت میں ملازم کو ایک ماہ اضافی کام کرنا ہوگا، خواہ وہ خود کرے یا کسی کے ذریعہ کروائے اور اس اضافی کام کی اجرت بھی وہ خود ادا کرے گا، جبکہ اس کو اپنی اجرت پوری ملے گی۔دوسری یہ کہ معاہدہ کے وقت ملازم کمپنی کو اختیار دے کہ پیشگی اطلاع نہ دینے کی صورت میں کمپنی ایک ماہ کے لیے اس کی جگہ پر کوئی ملازم رکھ سکتی ہے، جس کی تنخواہ ملازم ادا کرے گا۔ایسی صورت میں دوسرے ملازم کو تنخواہ نہ دینے پر کمپنی کو پہلے ملازم کی ایک ماہ کی تنخواہ روک کر اس کی جگہ پر رکھے گئے نئے ملازم کو تنخواہ دینا جائز ہو گا۔ 

مندرجہ بالاتفصیل کے مطابق چونکہ اس طرح معاہدہ کرنا درست نہیں، لہذا اس معاہدہ کی بناء پر پیشگی اطلاع نہ دینے کی وجہ سے کمپنی کا ملازم کی تنخواہ سے کٹوتی کرنا جائز نہیں، البتہ ایسی صورت میں ملازم کو وعدہ خلافی کاگناہ ہوگا۔

حوالہ جات
٫٫٫٫٫

                                         محمد نعمان خالد

                                                     دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

                                       6/ربیع الاول 1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب