021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پاکی کے اندر شک اوروہم کرنا اور اس کا علاج
61738/57پاکی کے مسائلجنابت کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ میں پولیو کی وجہ سے دونوں ٹانگوں سے محروم ہوں۔مفتی صاحب!گذشتہ کئی سالوں سے میں ایک انتہائی پریشان کن اور تکلیف دہ بیماری”وہم“میں مبتلا ہوں،جس کی وجہ سے میرے لیے اللہ کی عبادت کرنا اور پر سکون طریقے سے عام لوگوں کی طرح زندگی گذارنا بہت مشکل ہو گیا ہے۔میرے دماغ میں شاید تسلی،اطمینان اور یقین کا مادہ انتہائی کمزور ہو گیا ہے۔مجھے اکثر غسل،وضوء اور پاکی ناپاکی کے معاملے میں وہم ہوتا ہے،جس سے میں بہت تنگ آ گیا ہوں۔ اِسی بیماری کی وجہ سے مجھے پانچ مسائل در پیش ہیں،جن کا حل مجھے آپ سے مطلوب ہے۔برائے کرم شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں وہم کی بیماری کو مدِ نظر رکھ کر آسان اور قابلِ فہم الفاظ میں رہنمائی فرمائیں۔ 1-میرے آلہ تناسل کی جلد میں دو انتہائی تنگ سوراخ ہیں،جیسے سوئی گزار دی ہو،پتہ نہیں پیدائشی ہیں یا ختنہ کے وقت ہوئے ہیں۔ان سوراخوں میں میل یا چکنائی وغیرہ جم جاتی ہے جس سے ان کے اندر پانی نہیں پہنچتا۔اگر کسی طرح پانی پہنچانے کی کوشش کی جائے تو زخم یا پیپ بن جانے کا خطرہ ہے اور میں کسی اور مصیبت میں پھنس جاؤں گا۔میں نے علماء سے پوچھا تو مجھے بتایا گیا کہ اللہ نے انسان کو اس کی وسعت کے مطابق مکلف بنایا ہے،لہذا آپ اوپر سے ہی پانی بہا دیں اور میرے لیے آسانی بھی اِسی میں ہے۔سوال یہ ہے کہ غسلِ جنابت کے دوران اِن سوراخوں کے اوپر سے پانی بہانے سے کیا میرا غسل ہو جائےگا یا نہیں؟ 2-مجھ جیسے وہمی آدمی کو کسی ایسی چیز کے بارے میں کسی سے پوچھنا کیسا ہے جس کے ناپاک ہونے کو اپنی آنکھوں سے نہ دیکھا ہو؟حالانکہ پوچھنے سے میرا وہم اور بھی بڑھ جاتا ہے۔ 3-کسی برتن یا بالٹی وغیرہ کو پاک کرتے وقت اندر سے تین مرتبہ کھنگالنے کے بعد کناروں، دستوں وغیرہ کو بھی دھونا لازمی ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وضوء وغیرہ میں شک کرنا درحقیقت شیطان کا وسوسہ ہوتا ہے جو انسان کو اپنے رب کی عبادت سے روکنے کی کوشش ہے۔شیطان طرح طرح کے حملے کرتا ہے،پہلے تو طہارت میں شک پیدا کرتا ہے،تاکہ عبادت کی پہلی سیڑھی سے ہی انسان آگے نہ بڑھ سکے تو بالآخر تنگ آکر انسان عبادت کرنا ہی چھوڑ دے گا۔ اِس کا علاج یہ ہے کہ جب بھی طہارت یا عبادت میں شک پیدا ہو تو اس کی طرف توجہ ہی نہ دی جائے اور شیطان کو مخاطب کر کے دل ہی دل میں یہ کہے کہ ”اے مردود! میں تیری عبادت تو نہیں کرتا کہ تیری بات مانوں،میں جس ذات کی عبادت کرتا ہوں، وہ میری عبادت کو قبول فرمائے گا“۔چند دن اِس طرح کرنے سے ان شاءاللہ یہ بیماری ختم ہو جائے گی۔آپ کے سوالوں کے جوابات درج ذیل ہیں: (1)سوراخ کے اوپر سے پانی بہا دینے سے غسل ہو جائے گا،اس کے اندر پانی پہنچانا ضروری نہیں۔ (2) جب تک کسی چیز کے ناپاک ہونے کا یقین نہ ہو وہ چیز پاک شمار ہو گی،کسی اور سے اس کے بارے میں پوچھنے کی ضرورت نہیں ۔ (3)اگر کنارے اور دستے پر یقینی گندگی لگی ہوئی نہیں ہے تو اسے دھونا کوئی ضروری نہیں۔
حوالہ جات
عن أبي بن كعب عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : " إن للوضوء شيطانا ،يقال له :الولهان، فاتقوا وسواس الماء " . رواه الترمذي وابن ماجه .(مشكاة المصابيح،حدیث:419) قال الحصکفی رحمہ اللہ:(ويجب) أي يفرض (غسل) كل ما يمكن من البدن بلا حرج مرة…… (لا) يجب (غسل ما فيه حرج، كعين) وإن اكتحل بكحل نجس ،(وثقب انضم و) لا (داخل قلفة)يندب ،هو الأصح ،قاله الكمال، وعلله بالحرج، فسقط الإشكال. قال الشامیؒ: قوله:( وثقب انضم): قال في شرح المنية: وإن انضم الثقب بعد نزع القرط، وصار بحال إن مر عليه الماء يدخله ،وإن غفل لا ،فلا بد من إمراره .ولا يتكلف لغير الإمرار من إدخال عود ونحوه، فإن الحرج مدفوع. اهـ. قوله: (فسقط الإشكال) أي: إشكال الزيلعي، حيث قال: لا يجب؛ لأنه خلقة،كقصبة الذكر. ووجه السقوط أن علة عدم وجوب غسلها الحرج: أي أن الأصل وجوب الغسل إلا أنه سقط للحرج .(الدر المختار مع رد المحتار :1/153 ،152)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب