021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کا جانور بھاگ جائے تو ذبح اضطراری کےطورپرگولی مارناکافی ہوگا؟
61713/57 ذبح اور ذبیحہ کے احکام ذبائح کے متفرق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ اگر قربانی کا جانور بھاگ جائے اور کسی طرح سے بھی قابو میں نہ آئے تو کیا ذبح اضطراری کے طور پر اس کو گولی مار سکتے ہیں؟اور کیا اس کا گوشت حلال ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر قربانی کا جانور اتنا بے قابو ہو جائے کہ تمام تر کوششوں کے باوجود اس کو پکڑ کر ذبح کرنا ممکن نہ ہو تو بسم اللہ پڑھ کر کسی دھاری دھار آلے سے اس کے جسم کے کسی بھی حصے کو زخمی کیا جائے۔پھر اگر وہ اسی سے مر جائے تو وہ حلال ہو گا اور اگر اس کے بعد زندہ قابو میں آیا تو باقاعدہ ذبح کرنا ضروری ہوگا۔گولی مارنے کی صورت میں اسے مرنے سے پہلے ذبح کرنا ضروری ہے،اگر محض گولی لگنے سے مر گیا تو حرام ہوگا۔
حوالہ جات
قال العلامۃ المرغینانی رحمہ اللہ:وما توحش من النعم فذكاته العقر والجرح؛ لأن ذكاة الاضطرار إنما يصار إليه عند العجز عن ذكاة الاختيار. .(الھدایۃ:4/439) وقال أیضاً: "الذكاة شرط حل الذبيحة“؛ لقوله تعالى: ”إِلاَّ مَا ذَكَّيْتُمْ“ [المائدة:3] ،وهي اختيارية ،كالجرح فيما بين اللبة واللحيين، واضطرارية وهي الجرح في أي موضع كان من البدن. والثاني كالبدل عن الأول؛ لأنه لا يصار إليه إلا عند العجز عن الأول…إذ التكليف بحسب الوسع.(الھدایۃ:4/434) قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (وذكاة الضرورة جرح) وطعن وإنهار دم (في أي موضع وقع من البدن) (الدر المختار مع رد المحتار :6/ 294) وقال العلامۃ ابن عابدین: قال قاضي خان: لا يحل صيد البندقة والحجر والمعراض والعصا وما أشبه ذلك وإن جرح؛ لأنه لا يخرق إلا أن يكون شيء من ذلك قد حدده وطوله كالسهم وأمكن أن يرمي به؛ فإن كان كذلك وخرقه بحده حل أكله. (الدر المختار مع ردالمختار :6/471- 469)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب