021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آرڈر پر زیور تیار کروانا
62253خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

آج کل لوگ آرڈر پر زیور تیار کرواتے ہیں، جس میں قیمت  کبھی معاملہ کرتے وقت، جبکہ عام طور پر بعد میں قبضہ کے وقت طے کی جاتی ہے، کیا اس  طرح قیمت کا قبضہ کے دن طے کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آرڈر پر سونا بنوانے  کی صورت میں آرڈر دیتے وقت زیور کی قیمت، ڈیزائن، کیرٹ اور وزن وغیرہ سب چیزوں کا طے ہونا ضروری ہے،پھر  اگر قیمت  اسی  دن (جس دن زیور بنانے کا آرڈر دیا)کی طے کی جائے تو یہ جائز ہے اور اگرزیور پر قبضہ کرنے کے دن کی قیمت کا اعتبار  کیا جائے  تو اس صورت میں    فی الحال خریدوفروخت کا صرف وعدہ کر لیا جائے اور حتمی  معاملہ قبضہ کے دن  کیا جائے، یہ جائز نہیں کہ خریدوفروخت  اور سودا آج ہی کر لیا جائے اور قیمت قبضہ کے دن کی لگائی جائے۔  

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (3/ 207) دارالفكر، بيروت:
جاز الاستصناع فيما للناس فيه تعامل إذا بين وصفا على وجه يحصل التعريف أما فيما لا تعامل فيه كالاستصناع في الثياب بأن يأمر حائكا ليحيك له ثوبا بغزل من عند نفسه لم يجز كذا في الجامع الصغير وصورته أن يقول للخفاف اصنع لي خفا من أديمك يوافق رجلي ويريه رجله بكذا أو يقول للصائغ صغ لي خاتما من فضتك وبين وزنه وصفته بكذا وكذا۔

  محمد نعمان خالد

  دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

  7/ جمادی الاخری 1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب