021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پالش ، چھیجت(Wastage) اور مزدوری کا حکم
62255خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

زیور کی تیاری کے دوران سونا مسلسل ضائع ہوتا ہے، جس کو پالش یا چھیجت کہا جاتا ہے، پھر دکاندار دو قسم کے ہیں: ایک وہ جو خود زیور تیار کرتے ہیں، دوسرے وہ جو فیصل آباد سے تیار شدہ زیور لاتے ہیں، ان دونوں کے لیے گاہک سے پالش یا چھیجت کے عوض اضافی رقم وصول کرنے کا کیا  حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر دکاندار نے زیور خود تیار کیا ہو تو وہ زیور کی قیمت میں پالش، چھیجت اور مزدوری شامل کر سکتا ہے، بشرطیکہ چھیجت اور پالش کی مقدار اتنی ہی لگائی جائے جتنا سونا ضائع ہوا ہو یا جتنا سونا لینے کا عام عرف ہو۔  اگر اس نے  زیورخود   تیار  نہیں کیا، بلکہ  مارکیٹ سے تیار شدہ زیور خریدا ہے تو اس صورت میں پالش اور مزدوری  کے نام سے  پرافٹ لینا جائز نہیں، کیونکہ اس میں غلط بیانی اور دھوکہ دہی لازم آتی ہے۔

 اس کی جائز صورتیں   دو  ہیں: اول یہ کہ  گاہک کو  بتا دیا جائے کہ یہ پالش یا چھیجت سراسرہمارا نفع ہے۔ دوم یہ کہ  گاہک کو پالش اور مزدوری شامل کرکے  مکمل زیور کی قیمت بتائی  جائے، مثلاً: یہ کہا جائے کہ  اس  ڈیزائن  اور فلاں کیرٹ کے دو تولہ زیور کی  کل قیمت ایک لاکھ روپیہ ہے، وغیرہ وغیرہ۔

حوالہ جات
٫٫

              محمد نعمان خالد

                                                            دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

                       7/ جمادی الاخری 1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب