021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
آرٹیفشل زیورات کی خریدوفروخت
62261خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

آرٹیفشل یعنی سونے، چاندی کے علاوہ کسی دوسری دھات سے بنے ہوئے زیورات کو کرنسی اور سونے کے بدلے بیچنے کا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آرٹیفشل یعنی تانبا  اور دیگر دھاتوں  سے تیار کیے گئے  زیورات کا حکم سونے اور چاندی کی طرح نہیں، بلکہ ان کا حکم عام چیزوں کی طرح ہے۔ لہذا آرٹیفشل زیورات  کی خریدوفروخت     کرنسی   اور سونا دونوں  کے بدلے نقد اور ادھار ہر  طرح جائز ہے اور  ادھار معاملہ ہونے کی صورت میں اس میں  بھی انہیں دو شرطوں کا پایا جانا ضروری ہے :اول یہ کہ زیور کی قیمت اور ادائیگی کا وقت خریدوفروخت کی مجلس میں طے کر لیا جائے۔ دوم یہ کہ اسی  مجلس میں سونے یا کرنسی میں سے   کسی ایک چیز پر قبضہ (Delivery) یا کم از کم زیور کی تعیین  ہوجائے،  اگر کسی ایک چیز پر بھی قبضہ  یا زیور کی تعیین نہ کی گئی تو معاملہ ناجائز ہو جائے گا۔

حوالہ جات
السنن الصغرى للبيهقي (5/ 65):
عن ابن عمر، عن النبي [ صلى الله عليه وسلم ] أنه نهى عن بيع الكالئ  بالكالئ۔
حاشية ابن عابدين (5/ 259) ايچ ايم سعيد:
 قوله ( فلو باع النقدين ) تفريع على قوله وإلا شرط التقابض فإنه يفهم منه أنه لايشترط التماثل وقيد بالنقدين؛ لأنه لو باع فضة بفلوس فإنه يشترط قبض أحد البدلين قبل الافتراق لا قبضهما كما في البحر عن الذخيرة۔
الفتاوى الهندية (3/ 227) دارالفكر بيروت:
ولو اشتراه بثوب أو بعرض من العروض فالشراء جائز ولا يراعى فيه شرائط الصرف كذا في شرح الطحاوي وكذلك تراب الصواغين كذا في محيط السرخسي۔
المبسوط (16/ 335):
وإن اشترى خاتم فضة أو خاتم ذهب فيه فص ، أو ليس فيه فص بكذا فلسا ، وليست الفلوس عنده فهو جائز إن تقابضا قبل التفرق أو لم يتقابضا ؛ لأن هذا بيع ، وليس بصرف فإنما افترقا عن عين بدين ؛ لأن الخاتم يتعين بالتعين بخلاف ما سبق فإن الدراهم والدنانير لا تتعين بالتعيين ؛ فلهذا شرط هناك قبض أحد البدلين في المجلس۔

   محمد نعمان خالد

 دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

 7/ جمادی الاخری 1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب