021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدتِ اجارہ میں اجیرِ خاص کا کام تبدیل کرنا
62332اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

میں ایک ادارے میں ملازمت کرتاہوں جس میں پہلے میری ذمہ داری اشیاء کی خریداری تھی، لیکن پھر میری ذمہ داری بدل دی گئی اورہمارے ادارہ میں پہلے بھی ایساہوتارہاہے، کیا مالکان کا ملازم کی رضامندی کے بغیر ایسا کرنا شرعاً درست ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ نے اگر مذکورہ ادارے کے ساتھ خاص اسی کام (اشیاء کی خریداری) کے لیےمعاہدہ کیا تھاتوپھرتو اس معاہدہ کی مدت میں ادارہ آپ کی اجازت ورضامندی کے بغیر آپ کے کام کو تبدیل نہیں کرسکتا اوراگرمعاملہ اس طرح ہوا ہوکہ وقت کے اندرادارہ جو بھی کام آپ کودیگا آپ وہ کریں گےتو پھرادارہ آپ کے کام کو تبدیل کرسکتاہے۔ پہلی صورت میں ادارہ آپ کے کام کو معاہد ہ کی مدت کےدوران تبدیل نہیں کرسکتا،البتہ اجارہ کی مدت ختم ہونے کے بعد نئی مدت کے لیے اجارہ کرتے وقت وہ آپ سے کسی اور کام کےلئےاجارے کا عقد کرسکتاہے،جس میں آپ کو بھی اس دوسرے کام کے لیے عقد کرنے نہ کرنے کا اختیارہوگا ۔
حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (16/ 54) وإن استأجره للخدمة بالكوفة فليس له أن يسافر به؛ لأن خدمة السفر أشق من خدمة الحضر فليس له أن يكلفه فوق ما التزم؛ لأن السفر شقة من العذاب فليس له أن يكلفه بمطلق العقد فإن (قيل) هو في ملك منافعه ينزل منزلة المولى في منافع عبده وللمولى أن يسافر بعبده فلماذا لا يكون له أن يسافر بأجيره للخدمة (قلنا) إنما يسافر المولى في منافعه بعبده؛ لأنه يملك رقبته وهو لا يملك رقبة أجيره، وإنما يملك منافعه بالعقد والمسمى في العقد استخدامه في الكوفة فلا يكون له أن يجاوز ذلك.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب