021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سینگ کٹے یا جڑ سے نکالے ہوئے جانور کی قربانی کا حکم
62403 قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

آج کل جانوروں کی فارمنگ میں خوبصورتی کے ساتھ ساتھ مختلف مقاصد (مثلاً جانوروں کی لڑائی کی صورت میں ان کے تحفظ، حفاظتی جنگلے سے الجھنے کی صورت میں جانور کو نقصان سے بچانے اور ملازمین کو سینگ مارنے کے خطرے سے بچانے) کےلیے سینگوں والے جانوروں کےسینگ ختم کردیے جاتےہیں۔اورمیڈیکل کی ترقی کی وجہ سےکبھی جانور کا جسم سُن کرکے اور کبھی درد کش انجکشن لگا کر،حتی الامکان ایسے طریقے سے سینگ کاٹے جاتے ہیں کہ اسے بہت زیادہ تکلیف نہیں ہوتی،اور اسے بعد میں بھی وقتاً فوقتاًدرد ختم کرنے والے انجکشن لگائے جاتے ہیں۔ سوال یہ ہے کہ: ایسے سینگ کٹے یا جڑ سے نکالے ہوئے جانوروں کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جس جانور کےسینگ سوال میں ذکر کردہ طریقہ کے مطابق ختم کردیے گئے ہوں اس کی قربانی درست ہے، بشرطیکہ اس عمل کی وجہ سے جانور کے سر پر ایسا گہرا زخم موجود نہ ہو جو جانور کے دماغ تک سرایت کرگیا ہو؛ کیونکہ قربانی سے وہ عیب مانع بنتا ہے جس سے جانور کی کوئی منفعت یا خوبصورتی بالکلیہ ختم ہو، اور سینگ جانور کا ایسا جزء نہیں ہے جس کے نہ ہونے سے جانور کے منافع میں فرق آتا ہو، بلکہ یہ عمل اُس کی خوبصورتی کے لئے کیا جاتا ہے، اس لیے مذکورہ بالا شرط کا لحاظ رکھتے ہوئے ایسے جانور کی قربانی کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے۔ (مأخذہٗ التبویب:52/50951۔ 55/54922۔ 55/55252)
حوالہ جات
حاشية ابن عابدين (6/ص: 323): قوله ( ويضحي بالجماء ) هي التي لا قرن لها خلقةً وكذا العظماء التي ذهب بعض قرنها بالكسر أو غيره فإن بلغ الكسر إلى المخ لم يجز، قهستاني. وفي البدائع إن بلغ الكسر المشاش لا يجزي والمشاش رؤوس العظام مثل الركبتين والمرفقين اه. المحيط البرهاني (5/ص: 668): ومن المشايخ من يذكر لهذا الفصل أصلاً، ويقول: كل عيب يزيل المنفعة على الكمال، أو الجمال على الكمال يمنع الأضحية، وما لا يكون بهذه الصفة لا يمنع.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب