021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فارمنگ کے لیے جانور کے سینگ کاٹنا یا جڑ سے نکالنا
62403.1جائز و ناجائزامور کا بیانجانوروں کے مسائل

سوال

محترم مفتی صاحب! السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔ آج کل جانوروں کی فارمنگ میں خوبصورتی کے ساتھ ساتھ درج ذیل مقاصد کےلیے سینگوں والے جانوروں کےسینگ ختم کردیے جاتےہیں۔اورمیڈیکل کی ترقی کی وجہ سےکبھی جانور کا جسم سُن کرکے اور کبھی درد کش انجکشن لگا کر،حتی الامکان ایسے طریقے سے سینگ کاٹے جاتے ہیں کہ اسے بہت زیادہ تکلیف نہیں ہوتی،اور اسے بعد میں بھی وقتاً فوقتاًدرد ختم کرنے والے انجکشن لگائے جاتے ہیں۔ سینگ کاٹنے کی وجوہات درج ذیل ہوتی ہیں: 1۔جانوروں کےلڑنےکی صورت میں ان کا شدید جسمانی نقصان ہوتاہے،سینگ کاٹنے سے نقصان کا امکان کم ہوجاتا ہے۔ 2۔سینگ والے جانوروں کا حفاظتی جنگلے سے الجھ کر اپنے آپ کو نقصان پہنچانا زیادہ ہے،سینگ کاٹنے کی صورت میں اس سے بچاؤ ممکن ہے۔ 3۔جانور ملازمین کو سینگ ماردیتےہیں،اس لیےسینگ نہ کاٹنے کی صورت میں ملازمین کو نقصان پہنچنےکا خطرہ رہتاہے۔ سوال یہ ہے کہ: کیا ان وجوہات کی بناپر ایسے طریقے سے جانور کے سینگ ختم کرناشرعاً جائز ہے جس میں اسے تکلیف نہ پہنچے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شريعت نے جانوروں کو بلاوجہ تکلیف دینے سے منع کیا ہے،البتہ اگر منفعت یا دفعِ ضرر مقصود ہو تو اس کی گنجائش ہے۔ صورتِ مسئولہ میں چونکہ سینگ ختم کرنا بلافائدہ نہیں ہے،بلکہ اس میں جانوروں اورملازمین کا فائدہ ہے، اس لیے سوال میں ذکرکردہ وجوہات کی بنا پرایسے طریقے سے جانور کےسینگ ختم کرنا جائز ہےجس میں اسے ناقابلِ برداشت تکلیف نہ پہنچے۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية(ج 5 / ص: 288): وكره النخع وهو أن يبلغ بالسكين النخاع وتؤكل الذبيحة، والنخاع عرق أبيض في عظم الرقبة وقیل: أن يمد رأسه حتى يظهر مذبحه، وقيل: أن يكسر عنقه قبل أن يسكن من الاضطراب، وكل ذلك مكروه؛ لأنه تعذيب الحيوان بلا ضرورة. الفتاوى الهندية (ج 5 / ص: 357): خصاء بني آدم حرام بالاتفاق ... وأما في غيره من البهائم فلا بأس به إذا كان فيه منفعة، وإذا لم يكن فيه منفعة أو دفع ضرر فهو حرام كذا في الذخيرة. خصاء السنور إذا كان فيه نفع أو دفع ضرر لا بأس به كذا في الكبرى. رد المحتار (ج 6 / ص: 388): (قوله وقيدوه) أي جواز خصاء البهائم بالمنفعة وهي إرادة سمنها أو منعها عن العض بخلاف بني آدم فإنه يراد به المعاصي فيحرم أفاده الأتقاني عن الطحاوي. [تنبيه] لا بأس بكي البهائم للعلامة، وثقب أذن الطفل من البنات؛ لأنهم «كانوا يفعلونه في زمن رسول الله صلى الله عليه وسلم من غير إنكار» .
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب