021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تعلیم کے لیے بچے کی عمر کم لکھوانا
62477جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

جدیداسکولوں میں داخلے کے لئے ایک خاص عمر بھی لازم کردی گئی ہے، مثلاً نرسری میں صرف وہ بچہ داخل ہوگا جو چار سال سے کم عمر کا ہے، اب اگر کوئی بچہ عمر کی اس حد کوپار کرچکا ہے تو سرپرست ایسے بچے کی عمر کم کرکے لکھواتے ہیں اور والدین جھوٹا حلف نامہ داخل کرنے پر مجبور ہوتے ہیں کہ بچہ صرف تین سال کا ہے، پھر ساری عمر اس کی یہی غلط تاریخ پیدائش ہر جگہ درج ہوتی رہتی ہے۔

   اس سلسلے میں شرعی حکم کیا ہوگا؟ کیا عمر کا یہ غلط اندراج کرانا درست نہیں ہوگا؟ اسکول والوں کی طرف سے اس شرط کو واجبی مان کر ایسا کرنے کی گنجائش ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت میں جھوٹ اور غلط بیانی کی سخت تردید اور مذمت کی گئی ہے اور اس کے بارے میں قرآن وحدیث میں شدید وعیدیں آئی ہیں، لہذا تعلیم وغیرہ کے لیے بچے کی عمر غلط لکھوانا جائز نہیں اور پھر جھوٹا حلف نامہ بنوانا اور بھی سخت گناہ ہے۔ لہذا اس سے بچنا ضروری ہے، خصوصا جبکہ یہ گناہ متعدی ہو، کیونکہ اس ایک گناہ کی وجہ سے ساری عمر غلط بیانی کا ارتکاب لازم آتا ہے۔ اس طرح غلط عمر لکھوانے کی ساری ذمہ داری والدین پر ہو گی۔ اور ساری عمر بچے کے جھوٹ بولنے کا گناہ  بچے کے ساتھ والدین کو بھی ہو گا، کیونکہ وہی اس جھوٹ کا سبب بنے ہیں۔

لہذا والدین پر لازم ہے کہ وہ بچے کی تعلیم کا بر وقت انتظام کر یں، عمر زیادہ ہونے کی صورت میں کسی ایسے اسکول میں داخل کروائیں جہاں پر مخصوص عمر کی شرط نہ ہو یا کسی سفارش وغیرہ کے ذریعہ اسکول میں بچے  کی پوری عمر لکھوائیں۔

حوالہ جات
 
حدیث شریف میں ہے:
"عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان".  (مشکاة المصابیح کتاب الفرئض ۱/۲٦٦ ط:حقانيه بشاور)
ترجمہ : حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جوشخص اپنے وارث کی میراث کاٹے گا،اللہ تعالی قیامت کے دن جنت سے اس کی میراث کاٹے گا۔
بخاري شريف میں ہے:
"عن عبد الله بن عمر، رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: «لكل غادر لواء يوم القيامة يعرف به". (صحیح البخاري، كتاب الحيل،  ۱٠۳٠/۲ ط: قديمي كراتشي)         
ترجمہ : حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں کہ میں (ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ) نے رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ قیامت کے دن ہر دھوکا دینے والے کے لیے ایک جھنڈا ہوگا جس سے وہ پہچاناجائے گا۔
 

محمدنعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

18/جمادی الاخری 1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب