021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
حصولِ تعلیم کے لیے ڈیجیٹل، تصویرِ منقش اور مجسم کا حکم
62486جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

نصاب تعلیم میں ابتدائی درجات کے بچوں کے لئے ایسی کتابیں -جن میں جانوروں کی تصاویر اور اعضاء انسانی کی تصاویر ہوتی ہیں-نصاب میں شامل کرنا درست ہے اور آج کل ایسے نصاب کا ملنا بہت دشوار ہے جس میں کسی جاندار کی تصویر نہ ہو اور بعض مقامات پر تصویر کی ضرورت بھی ہوتی ہے کہ تصویر سے بچوں کو وہ سبق بہت جلد سمجھ میں آجاتا ہے، کیا تعلیمی مقاصد کے لئے کسی چیز پر نقش کئے بغیر ڈیجیٹل تصویر کے ذریعہ کام لیاجاسکتا ہے؟ اسی طرح آج کل ابتدائی درجات کے بچوں کے لئے پلاسٹک یا لکڑی کے مجسمے-جو جانوروں کے بھی ہوتے ہیں-کلاسوں میں رکھے جاتے ہیں؛تاکہ بچے جانوروں کے نام پڑھتے ہوئے ان کے مجسمے بھی دیکھ لیں،اس کو جدید طریقہ تعلیم میں بڑی اہمیت دی جاتی ہے، کیا یہ مجسمے کلاسوں میں مہیا کرنا جائز ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احادیثِ مبارکہ میں تصویر کی شدید مذمّت بیان کی گئی ہے، ایک حدیث میں وارد ہے کہ:

سنن الترمذي (4/ 701):

عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تخرج عنق من النار يوم القيامة لها عينان تبصران وأذنان تسمعان ولسان ينطق، يقول: إني وكلت بثلاثة، بكل جبار عنيد، وبكل من دعا مع الله إلها آخر، وبالمصورين۔

ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن جہنم سے ایک گردن نکلے گی،  جس کی دو آنکھیں ہوں گی، جن سے وہ دیکھے گی، دو کان ہوں گے، جن سے وہ سنیں گی، اور وہ کہے گی کہ مجھے تین قسم کے لوگوں پر مسلط کیا گیا ہے:۱۔ہر متکبراور ضدی پر، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شریک ٹھہرانے والے پر اور تصویر بنانے والے پر۔

لہذا صورتِ مسئولہ میں حصولِ تعلیم کے لیے ایسی تصاویر یا مجسموں (جن میں نقوش بالکل واضح ہوں) کا  استعمال جائز نہیں، کیونکہ ان تصاویر کی حرمت پر جمہور فقہائے کرام رحمہم اللہ کا اتفاق ہے، اس لیے پلاسٹک، لکڑی یا کپڑے وغیرہ کے مجسمے بنانا یا کتاب پر جاندار کی تصاویر بنا کر ان کے ذریعہ بچوں کو تعلیم دینا  جائز نہیں، اس سے بچنا ضروری ہے۔ البتہ اگر چہرے کے نقوش واضح نہ ہوں تو استعمال کی گنجائش ہے۔

نیز ضرورت کے پیشِ نظر ڈیجیٹل تصویر کو استعمال میں لایا جا سکتا ہے، کیونکہ اس تصویر کی حرمت میں عصرِ حاضر کے علمائے کرام رحمہم اللہ کا اختلاف ہے، بعض حضرات اس کو تصویرِ محرم میں شامل کرکے ناجائز کہتے ہیں، جبکہ دیگر بعض اس کو تصویر کی تعریف میں شامل نہیں کرتے۔ لہذا  بوقتِ  ضرورت  ان علمائے کرام کے  قول پر عمل کرتے ہوئے ڈیجیٹل تصویر سے فائدہ اٹھانے کی گنجائش ہے۔

حوالہ جات
سنن الترمذي (4/ 701):
عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " تخرج عنق من النار يوم القيامة لها عينان تبصران وأذنان تسمعان ولسان ينطق، يقول: إني وكلت بثلاثة، بكل جبار عنيد، وبكل من دعا مع الله إلها آخر، وبالمصورين۔

محمدنعمان خالد

دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی

18/جمادی الاخری 1439ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب