021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بوقتِ ضرورت کام آنے کی نیت سے خریدے گئے پلاٹوں پر زکوۃ کا حکم
62621 زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

ہم نے 4 ،3 پلاٹ خریدے ہیں، بیچنے کی نیت سے نہیں، بلکہ اس نیت سے کہ کبھی اپنے یا بچوں کے کام آئیں گے۔ کیا ایسے پلاٹوں پر سال گزرنے کے بعد زکوۃ ادا کرنا فرض ہے؟ اگر فرض ہے تو کس مالیت سے زکوۃ ادا کریں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ سونے، چاندی اور نقدی کے سوا زمین، مکان اور اس طرح کے دیگر اثاثوں پر زکوۃ صرف اس وقت واجب ہوتی ہے جب انہیں آگے بیچنے ہی کی نیت سے خریدا یا حاصل کیا ہو، اور یہ نیت ان کو ملکیت میں لاتے وقت ہی موجود ہو۔ لہٰذا اگر مسئولہ صورت میں ان پلاٹوں کو محض رقم محفوظ کرنے کے لیے خریدا اور دل میں یہ خیال بھی تھا کہ اگر کچھ نفع بخش ہوئیں تو انہیں فروخت بھی کردیں گے تو ایسی صورت میں ان پر زکوۃ واجب نہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار (2/ 273): الأصل أن ما عدا الحجرين والسوائم إنما يزكى بنية التجارة بشرط عدم المانع المؤدي إلى الثني، وشرط مقارنتها لعقد التجارة، وهو كسب المال بالمال بعقد شراء أو إجارة أو استقراض ولو نوى التجارة بعد العقد أو اشترى شيئا للقنية ناويا أنه إن وجد ربحا باعه لا زكاة عليه. حاشية ابن عابدين (2/ 273): قوله (ما عدا الحجرين) هذا علم بالغلبة على الذهب والفضة ط. وقوله (والسوائم) بالنصب عطفا على الحجرين، وما عدا ما ذكر كالجواهر والعقارات والمواشي العلوفة والعبيد والثياب والأمتعة ونحو ذلك من العروض.
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب