کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر امام مسافر ہو اور مقتدی مقیم ہو،تو جب امام دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیرے گا تو مقتدی اپنی بقیہ دو رکعتوں کو کیسے پڑھے گا؟کیا ان میں سورہ فاتحہ پڑھے گا یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
امام اگر مسافر ہو اور مقتدی مقیم ہو،تو جب امام دو رکعتیں پڑھ کر سلام پھیرے گا تو مقتدی تیسری رکعت کے لیے کھڑا ہوجائےگااور بغیر کچھ پڑھےسورت فاتحہ پڑھنے کےبقدرقیام کرے گا،پھررکوع سجدہ کرنے کے بعد چوتھی رکعت بھی ایسے ہی پڑھے گا۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی:" وفي الخانية: لا قراءة عليهم فيما يقضون، ولا سهو عليهم إذا سهوا، ولا يقتدي أحدهم بالآخر اهـ." (البحر الرائق:2/146،دار الكتاب الإسلامي)
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی:" (وصح اقتداء المقيم بالمسافر في الوقت وبعده فإذا قام) المقيم (إلى الإتمام لا يقرأ) ولا يسجد للسهو (في الأصح) ؛لأنه كاللاحق." (الدر المختار:2/129،دار الفکر،بیروت)