021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیمہ کا حکم
63020سود اور جوے کے مسائلانشورنس کے احکام

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ بعض لوگ انشورنس کا معاملہ کرتے ہیں اور ہر سال متعین رقم جمع کروائی جاتی ہے۔جب مدت پوری ہو جائے تو پھر سود بھی ملتا ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے بہت سی رقم جمع کرادی ہے،اگر ہم اس کو ختم کریں گے تو ہماری رقم ضائع ہو جائے گی۔سوال یہ ہے کہ کیا انشورنس کا معاملہ کرنا جائز ہے؟اِس میں ملنے والے منافع کا کیا حکم ہے؟اور اس معاملے کو جاری رکھنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مروجہ بیمہ کی تمام صورتیں سود، جوا اور غرر پرمشتمل ہیں ،لہذا بیمہ کا معاملہ کرنا اور اس کو جاری رکھنا دونوں جائز نہیں۔جن لوگوں نے یہ معاملہ کیا ہے وہ اصل رقم کی بقدر واپس لے کر اس معاملے کو ختم کر دیں اور اس سے زائد رقم کو بغیر ثواب کی نیت کیے صدقہ کردیں،اس کو اپنے استعمال میں لانا جائز نہیں۔
حوالہ جات
قال اللہ تعالی: ياأيها الذين آمنوا إنما الخمر والميسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشيطان فاجتنبوه لعلكم تفلحون. (مائدہ،آیت:90) قال العلامۃ الرازی رحمہ اللہ: وقال قوم من أهل العلم :القمار كله من الميسر، وحقيقته تمليك المال على المخاطرة ،وهو أصل في بطلان عقود التمليكات الواقعة على الأخطار ،كالهبات والصدقات وعقود البياعات ونحوها إذا علقت على الأخطار ،بأن يقول: قد بعتك إذا قدم زيد ووهبته لك إذا خرج عمر . (أحكام القرآن للجصاص : 4/ 127) قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: وبما قررناه يظهر جواب ما كثر السؤال عنه في زماننا، وهو أنه جرت العادة أن التجار إذا استأجروا مركبا من حربي، يدفعون له أجرته، ويدفعون أيضا مالا معلوما لرجل حربي مقيم في بلاده، يسمى ذلك المال:” سوكرة“ على أنه مهما هلك من المال الذي في المركب بحرق أو غرق أو نهب أو غيره، فذلك الرجل ضامن له بمقابلة ما يأخذه منهم، وله وكيل عنه مستأمن في دارنا يقيم في بلاد السواحل الإسلامية بإذن السلطان، يقبض من التجار مال السوكرة، وإذا هلك من مالهم في البحر شيء يؤدي ذلك المستأمن للتجار بدله تماما. والذي يظهر لي: أنه لا يحل للتاجر أخذ بدل الهالك من ماله لأن هذا التزام ما لا يلزم. (رد المحتار:4/ 170)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب