021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پوتے کے لیے وصیت کرنا
63302وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

محترم جناب مفتی صاحب، کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اور مفتیانِ شرع متین ان مسئلوں کے بارے میں: میرے دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں اور ما شاء اللہ بہت سے پوتے پوتیاں بھی ہیں، لیکن میرے چھوٹے بیٹے کا ایک بچہ ہے جس کے لیے میں وصیت کرنا چاہ رہا ہوں۔ چونکہ وہ مالی لحاظ سے تھوڑا کمزور ہے، میں چاہتا ہوں کہ اس پوتے کے لیے وراثت میں سے وصیت کر لوں۔ کیا اس کے حق میں وصیت کرنا جائز ہے اس کے والدین موجودگی میں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ وصیت کر سکتے ہیں، لیکن اگر آپ کی وفات کے وقت آپ کا کوئی بیٹا زندہ ہوا تو پوتے کے حق میں وصیت کارگر ہوگی، اگر آپ کے بیٹے زندہ نہ ہوے اور پوتا آپ کا وارث بن رہا ہو تو پھر وصیت کا فائدہ نہیں ہوگا۔ اس لیے اگر آپ انہیں کچھ دینا چاہتے ہیں تو ابھی سے ان کی ملک میں دے دیں اور قبضہ بھی کرادیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ تعالی: ثم الشرط أن لا يكون وارث الموصي وقت موت الموصي لا وقت الوصية حتى لو أوصى لأخيه وله ابن وقت الوصية ، ثم مات قبل موت الموصي ، ثم مات الموصي لم تصح الوصية ؛ لأن الموصى له ، وهو الأخ صار وارث الموصي عند موته ولو أوصى لأخيه ولا ابن له وقت الوصية ، ثم ولد له ابن ، ثم مات الموصي صحت الوصية ؛ لأن الأخ ليس بوارثه عند الموت لصيرورته محجوبا بالابن. (بدائع الصنائع: 7/337)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب