021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
روایت انس رضی اللہ عنہ سے بارات کا ثبوت ہو سکتا ہے یا نہیں؟
62968/57سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

کیا روایتِ انس رضی اللہ عنہ(جس میں ہے کہ نبی علیہ السلام نے ان کو حکم دیا تھا کہ حضرت ابو بکر،عمر اور دیگر صحابہ رضی اللہ عنھم کو بلائیں)سے بارات کا ثبوت ہوسکتا ہے یا نہیں؟نیز بارات کا مسنون طریقہ کیا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اِس روایت کے بارے میں تفصیل گذر چکی ہے کہ یہ من گھڑت اور ناقابلِ استدلال ہے ،البتہ یہ بات روایات میں مذکور ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا جب حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے نکاح ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود بھی ان کے گھر تشریف لے گئے اور اپنے ساتھ اپنے چچوں کو بھی لے گئے تھے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی رخصتی کے وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چند انصاری صحابہ کرام رضی اللہ عنہم بھی چلے گئے تھے۔اس لیے اگر ناجائز امور اور بے جا کثرت سے بچتے ہوئے دولہے کے ساتھ خاندان کے چند افراد چلے جائیں تو یہ درست ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن سعد رحمہ اللہ فی قصۃ تزویج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مع خدیجۃ رضی اللہ عنھا: فأرسلت إليه أن ائت لساعة كذا وكذا. وأرسلت إلى عمها عمرو بن أسد ؛ليزوجها. فحضر ودخل رسول الله صلى الله عليه وسلم في عمومته، فزوجه أحدهم. (الطبقات الكبرى :1/ 105) وفی البدایۃ و النھایۃ، قالت عائشۃ رضی اللہ عنھا: فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم، فدخل بيتنا، واجتمع إليه رجال من الأنصار ونساء، فجاءتني أمي وأنا لفي أرجوحة بين عذقين يرجح بي فأنزلتني من الأرجوحة ولي جميمة ففرقتها ومسحت وجهي بشئ من ماء، ثم أقبلت تقودني حتى وقفت بي عند الباب ،وإني لأنهج حتى سكن من نفسي، ثم دخلت بي، فإذا رسول الله صلى الله عليه وسلم جالس على سرير في بيتنا، وعنده رجال ونساء من الأنصار، فأجلستني في حجرة ثم قالت: هؤلاء أهلك ،فبارك الله لك فيهم، وبارك لهم فيك.فوثب الرجال والنساء فخرجوا وبنى بي رسول الله صلى الله عليه وسلم في بيتنا. (البداية والنهاية :3/ 163)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

متخصص

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب