021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دس سال کے بچوں کا بسترالگ کرنا
63044معاشرت کے آداب و حقوق کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض گھرانوں میں چھوٹے چھوٹے بچےاوربچیاں ایک ہی چارپائی میں سوتے ہیں ؟کیایہ درست ہیں اورکب سے بچوں کا بسترالگ کرناچائیے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب بچے سیانے ہوجائیں توان کے بستر الگ کردیں اورعام طور سے بچے دس سال تک سیانے ہوجاتے ہیں ،اس لیے دس سال سے کم عمرکے بچے اکھٹے سوسکتے ہیں اور جب دس سال کے ہوجائیں تو بسترالگ کردیں۔ ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ"اپنی اولاد کو نماز کا حکم دو جب وہ سات سال کے ہوں اور اس (نماز) پر انہیں مارو جب وہ دس سال کے ہوں اور (دس سال کی عمر میں) ان کی خواب گاہیں علیحدہ کر دیں" (سنن أبی داؤد، کتاب الصلوۃ، باب متی یؤمر الغلام بالصلاۃ: ۴۹۵)
حوالہ جات
عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مروا أولادکم بالصلاة وھم أبناء سبع سنین واضربوھم علیھا وھم أبناء عشر سنین وفرقوا بینھم في المضاجع (رواہ أبوداوٴد مشکاة المصابیح، ص:۵۸ قدیمی)
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب