021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فجرکی نماز میں سستی کرنے والے مؤذن کا شرعی حکم
63041نماز کا بیاننماز کےمتفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک مسجد میں مؤذن صاحب اہتمام سے پانچوں وقت کی اذان دیتا ہےمگرفجر کی اذان دینے کے بعداطمینان سے اپنے کمرے میں جاکرروزانہ سوجایاکرتاہے ،نہ فجر کے لیے اقامت کہتاہے اورنہ فجرکی نماز جماعت کے ساتھ پڑھتاہے، اس بارے میں انتظامیہ والوں نے کافی سمجھایا بھی لیکن وہ مؤذن صاحب اپنی اس حرکت سے باز نہیں آتا، اب ایسی صورت میں قرآن وحدیث کی رو سے اس کا کیاحکم ہوگا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مؤذنِ مذکورسے متعلق اگر استفتاء میں لکھی گئی بات صحیح ہو تو ایسے مؤذن کو چند دن کے لیے تبلیغ میں بھیجاجائے اوراس کو باعمل علماء کرام کے بیانات سننے اوران کی صحبت میں رہنےکا پابند بنایاجائےان شاء اللہ ٹھیک ہوجائے گا،نیز اس کو نما ز میں سستی کرنے والے کے متعلق درج ذیل شرعی فتوی بھی دکھایاجائے اوراس سے نماز کی اہمیت سے سے متعلق دیگرکتابیں بھی پڑھوائی جائے ۔ تمام علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ فرض نماز جان بوجھ کر چھوڑنا بہت بڑا گناہ ہے۔ شریعت اسلامیہ میں زنا کرنے، چوری کرنے اور شراب پینے سے بھی بڑا گناہ نماز کا ترک کرنا ہے۔ ذیل میں نماز نہ پڑھنے والوں کے بارے میں علماء کی مختلف آراء تحریر کی جاتی ہیں،جس سے اس جرم کی شدت کا اندازہ ہوتاہے : حضرت امام احمد ابن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ ایسا شخص کافر ہے اور ملتِ اسلامیہ سے نکل جاتا ہے۔ اسکی سزا یہ ہے کہ اگر توبہ کرکے نماز کی پابندی نہ کرے تو اسکو قتل کردیا جائے۔ حضرت امام مالکؒ اور حضرت امام شافعی ؒ کہتے ہیں کہ نمازوں کو چھوڑنے والا کافر تو نہیں، البتہ اسکو قتل کیا جائیگا۔ حضرت امام ابوحنیفہ ؒ فرماتے ہیں کہ اسکو قتل نہیں کیا جائیگا، البتہ حاکم وقت اسکو جیل میں ڈال دے گا۔ اور وہ جیل ہی میں رہے گا یہاں تک کہ توبہ کرکے نماز شروع کردے یا پھر وہیں مرجائے۔ نماز کو ترک کرنے یا اس میں سستی کرنے پر قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے بعض کا تذکرہ یہاں کیا جارہا ہے: آیاتِ قرآنیہ: پھر ان کے بعد ایسے ناخلف پیدا ہوئے کہ انھوں نے نماز ضائع کردی اور نفسانی خواہشوں کے پیچھے پڑگئے، وہ غی میں ڈالے جائیں گے۔ (سورہ مریم آیت ۵۹)۔ تمہیں دوزخ میں کس چیز نے ڈالا۔ وہ جواب دیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے، نہ مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے ۔ (سورۂ المدثر ۴۲ ۴۴) اہل جنت، جنت کے بالاخانوں میں بیٹھے جہنمیوں سے سوال کریں گے کہ کس وجہ سے تمہیں جہنم میں ڈالا گیا؟ تو وہ جواب دیں گے کہ ہم دنیا میں نہ نماز پڑھتے تھے اور نہ ہی مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے۔۔۔۔ غور فرمائیں کہ جہنمی لوگوں نے جہنم میں ڈالے جانے کی سب سے پہلی وجہ نماز نہ پڑھنا بتلایا کیونکہ نماز ایمان کے بعد اسلام کا اہم اور بنیادی رکن ہے جوہر مسلمان کے ذمہ ہے۔ ان نمازیوں کے لئے خرابی (اور ویل نامی حہنم کی جگہ)ہے جو نماز سے غافل ہیں۔ (سورۂ الماعون۴ ، ۵) اس سے وہ لوگ مراد ہیں جو نماز یا تو پڑھتے ہی نہیں، یا پہلے پڑھتے رہے ہیں پھر سست ہوگئے یا جب جی چاہتا ہے پڑھ لیتے ہیں یا تاخیر سے پڑھنے کو معمول بنالیتے ہیں یہ سارے مفہوم اس میں آجاتے ہیں‘ اس لئے نماز کی مذکورہ ساری کوتاہیوں سے بچنا چاہئے۔ وہ (منافقین) کاہلی سے ہی نماز کو آتے ہیں اور بُرے دل سے ہی خرچ کرتے ہیں۔ (سورۂ التوبہ ۵۴) معلوم ہوا کہ نماز کو کاہلی یاسستی سے ادا کرنا منافقین کی علامتوں میں سے ایک علامت ہے۔ احادیث شریفہ : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہمارے (اہل ایمان) اور ان کے (اہل کفر) درمیان فرق کرنے والی چیز نماز ہے،لہذا جس نے نماز چھوڑدی اس نے کفر کیا۔ (مسند احمد، ابوداؤد، نسائی، ترمذی، ابن ماجہ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز کا چھوڑنا مسلمان کو کفر وشرک تک پہنچانے والا ہے۔ (صحیح مسلم( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جان کر نماز نہ چھوڑو، جو جان بوجھ کر نماز چھوڑدے وہ مذہب سے نکل جاتاہے۔ (طبرانی( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اسلام میں اس شخص کا کوئی بھی حصہ نہیں جو نماز نہیں پڑھتا ۔ (بزار( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص قرآن پاک یاد کرکے بھلا دیتا ہے اورجو فرض نماز چھوڑ کر سوتا رہتا ہے اس کاسر (قیامت کے دن) پتھر سے کچلا جائیگا۔ (بخاری( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ کسی کو نماز پڑھانے کا حکم دوں، پھر جماعت سے نماز نہ پڑھنے والوں کو ان کے گھروںسمیت جلا ڈالوں۔ (مسلم( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے تین جمعہ غفلت کی وجہ سے چھوڑ دئے، اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دیتےہیں۔ (نسائی، ترمذی( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص نماز کا اہتمام کرتا ہے تو نماز اس کے لئے قیامت کے دن نور ہوگی، اس (کےپورے ایماندار ہونے) کی دلیل ہوگی اور قیامت کے دن عذاب سے بچنے کا ذریعہ ہوگی۔ اور جو شخص نماز کا اہتمام نہیں کرتااس کے لئے قیامت کے دن نہ نور ہوگا، نہ(اسکے پورے ایماندار ہونے کی) کوئی دلیل ہوگی، نہ عذاب سے بچنے کا کوئیذریعہ ہوگا۔ اور وہ قیامت کے دن فرعون، قارون، ہامان اور ابی بن خلف کے ساتھ ہوگا۔ (صحیح ابن حبان،مسند احمد، طبرانی، بیہقی(
حوالہ جات
وفی الموسوعۃ الفقھیۃ الکویتیۃ(27/53-55) وَأَمَّا الْحَالَةُ الثَّانِيَةُ : فَقَدِ اخْتَلَفَ الْفُقَهَاءُ فِيهَا - وَهِيَ : تَرْكُ الصَّلاةِ تَهَاوُنًا وَكَسَلا لا جُحُودًا - فَذَهَبَ الْمَالِكِيَّةُ وَالشَّافِعِيَّةُ إِلَى أَنَّهُ يُقْتَلُ حَدًّا أَيْ أَنَّ حُكْمَهُ بَعْدَ الْمَوْتِ حُكْمُ الْمُسْلِمِ فَيُغَسَّلُ ، وَيُصَلَّى عَلَيْهِ ، وَيُدْفَنُ مَعَ الْمُسْلِمِينَ ؛ لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لا إِلَهَ إِلا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلاةَ وَيُؤْتُوا الزَّكَاةَ ، فَإِنْ فَعَلُوا ذَلِكَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلا بِحَقِّ الإِسْلامِ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ " (1) وَلأَنَّهُ تَعَالَى أَمَرَ بِقَتْلِ الْمُشْرِكِينَ ثُمَّ قَالَ : { فَإِنْ تَابُوا وَأَقَامُوا الصَّلاةَ وَآتَوْا الزَّكَاةَ فَخَلُّوا سَبِيلَهُمْ } (2) وَقَالَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " خَمْسُ صَلَوَاتٍ كَتَبَهُنَّ اللَّهُ عَلَى الْعِبَادِ فَمَنْ جَاءَ بِهِنَّ لَمْ يُضَيِّعْ مِنْهُنَّ شَيْئًا اسْتِخْفَافًا بِحَقِّهِنَّ كَانَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ أَنْ يُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ ، وَمَنْ لَمْ يَأْتِ بِهِنَّ فَلَيْسَ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ عَهْدٌ إِنْ شَاءَ عَذَّبَهُ وَإِنْ شَاءَ أَدْخَلَهُ الْجَنَّةَ > (3) فَلَوْ كَفَرَ لَمْ يَدْخُلْ تَحْتَ الْمَشِيئَةِ . وَذَهَبَ الْحَنَفِيَّةُ إِلَى أَنَّ تَارِكَ الصَّلاةِ تَكَاسُلا عَمْدًا فَاسِقٌ لا يُقْتَلُ بَلْ يُعَزَّرُ وَيُحْبَسُ حَتَّى يَمُوتَ أَوْ يَتُوبَ . وَذَهَبَ الْحَنَابِلَةُ : إِلَى أَنَّ تَارِكَ الصَّلاةِ تَكَاسُلا يُدْعَى إِلَى فِعْلِهَا وَيُقَالُ لَهُ : إِنْ صَلَّيْتَ وَإِلا قَتَلْنَاكَ ، فَإِنْ صَلَّى وَإِلا وَجَبَ قَتْلُهُ وَلا يُقْتَلُ حَتَّى يُحْبَسَ ثَلاثًا وَيُدْعَى فِي وَقْتِ كُلِّ صَلاةٍ ، فَإِنْ صَلَّى وَإِلا قُتِلَ حَدًّا ، وَقِيلَ كُفْرًا ، أَيْ لا يُغَسَّلُ وَلا يُصَلَّى عَلَيْهِ وَلا يُدْفَنُ فِي مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ . لَكِنْ لا يُرَقُّ وَلا يُسْبَى لَهُ أَهْلٌ وَلا وَلَدٌ كَسَائِرِ الْمُرْتَدِّينَ . لِمَا رَوَى جَابِرٌ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : " إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكُ الصَّلاةِ " (1) وَرَوَى بُرَيْدَةُ أَنَّ < النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : مَنْ تَرَكَهَا فَقَدْ كَفَرَ > (2) وَرَوَى عُبَادَةُ مَرْفُوعًا < مَنْ تَرَكَ الصَّلاةَ مُتَعَمِّدًا فَقَدْ خَرَجَ مِنَ الْمِلَّةِ > (3) وَكُلُّ شَيْءٍ ذَهَبَ آخِرُهُ لَمْ يَبْقَ مِنْهُ شَيْءٌ . وَلأَنَّهُ يَدْخُلُ بِفِعْلِهَا فِي الإِسْلامِ ، فَيَخْرُجُ بِتَرْكِهَا مِنْهُ كَالشَّهَادَتَيْنِ . وَقَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : " لا حَظَّ فِي الإِسْلامِ لِمَنْ تَرَكَ الصَّلاةَ ، وَكَذَا عِنْدَهُمْ لَوْ تَرَكَ رُكْنًا أَوْ شَرْطًا مُجْمَعًا عَلَيْهِ كَالطَّهَارَةِ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ ، وَلا يُقْتَلُ بِتَرْكِ صَلاةٍ فَائِتَةٍ . كَمَا اخْتَلَفَ الْقَائِلُونَ بِالْقَتْلِ فِي مَحَلِّهِ . فَمَحَلُّهُ عِنْدَ الْمَالِكِيَّةِ هُوَ بَقَاءُ رَكْعَةٍ بِسَجْدَتَيْهَا مِنَ الْوَقْتِ الضَّرُورِيِّ إِنْ كَانَ عَلَيْهِ فَرْضٌ وَاحِدٌ فَقَطْ . قَالَ مَالِكٌ : إِنْ قَالَ : أُصَلِّي وَلَمْ يَفْعَلْ قُتِلَ بِقَدْرِ رَكْعَةٍ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ لِلصُّبْحِ ، وَغُرُوبِهَا لِلْعَصْرِ ، وَطُلُوعِ الْفَجْرِ لِلْعِشَاءِ ، فَلَوْ كَانَ عَلَيْهِ فَرْضَانِ مُشْتَرَكَانِ أُخِّرَ لِخَمْسِ رَكَعَاتٍ فِي الظُّهْرَيْنِ ، وَلأَرْبَعٍ فِي الْعِشَاءَيْنِ . وَهَذَا فِي الْحَضَرِ ، أَمَّا فِي السَّفَرِ فَيُؤَخَّرُ لِثَلاثٍ فِي الظُّهْرَيْنِ وَأَرْبَعٍ فِي الْعِشَاءَيْنِ . وَذَهَبَ الشَّافِعِيَّةُ إِلَى أَنَّ مَحَلَّ الْقَتْلِ هُوَ إِخْرَاجُهَا عَنْ وَقْتِهَا الضَّرُورِيِّ فِيمَا لَهُ وَقْتُ ضَرُورَةٍ - بِأَنْ يَجْمَعَ مَعَ الثَّانِيَةِ فِي وَقْتِهَا - فَلا يُقْتَلُ بِتَرْكِ الظُّهْرِ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ ، وَلا بِتَرْكِ الْمَغْرِبِ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ ، وَيُقْتَلُ فِي الصُّبْحِ بِطُلُوعِ الشَّمْسِ ، وَفِي الْعَصْرِ بِغُرُوبِهَا ، وَفِي الْعِشَاءِ بِطُلُوعِ الْفَجْرِ ، فَيُطَالَبُ بِأَدَائِهَا إِذَا ضَاقَ الْوَقْتُ وَيُتَوَعَّدُ بِالْقَتْلِ إِنْ أَخَّرَهَا عَنِ الْوَقْتِ ، فَإِنْ أَخَّرَ وَخَرَجَ الْوَقْتُ اسْتَوْجَبَ الْقَتْلَ ، وَصَرَّحُوا بِأَنَّهُ يُقْتَلُ بَعْدَ الاسْتِتَابَةِ ؛ لأَنَّهُ لَيْسَ أَسْوَأُ حَالا مِنَ الْمُرْتَدِّ . وَالاسْتِتَابَةُ تَكُونُ فِي الْحَالِ ؛ لأَنَّ تَأْخِيرَهَا يُفَوِّتُ صَلَوَاتٍ ، وَقِيلَ : يُمْهَلُ ثَلاثَةَ أَيَّامٍ . وَالْقَوْلانِ فِي النَّدْبِ ، وَقِيلَ فِي الْوُجُوبِ وفی الدر المختار 1/ 235 ط إحياء التراث ( وَيَكْفُرُ جَاحِدُهَا ) لِثُبُوتِهَا بِدَلِيلٍ قَطْعِيٍّ ( وَتَارِكُهَا عَمْدًا مَجَانَةً ) أَيْ تَكَاسُلا فَاسِقٌ ( يُحْبَسُ حَتَّى يُصَلِّيَ ) لأَنَّهُ يُحْبَسُ لِحَقِّ الْعَبْدِ فَحَقُّ الْحَقِّ أَحَقُّ , وَقِيلَ يُضْرَبُ حَتَّى يَسِيلَ مِنْهُ الدَّمُ . وَعِنْدَ الشَّافِعِيِّ يُقْتَلُ بِصَلاةٍ وَاحِدَةٍ حَدًّا , وَقِيلَ كُفْرًا وفی الفتاوى الهندية 1\50 ط دار الفكر الصَّلاةُ فَرِيضَةٌ مُحْكَمَةٌ لا يَسَعُ تَرْكُهَا وَيَكْفُرُ جَاحِدُهَا . كَذَا فِي الْخُلاصَةِ وَلا يُقْتَلُ تَارِكُ الصَّلاةِ عَامِدًا غَيْرَ مُنْكِرٍ وُجُوبَهَا بَلْ يُحْبَسُ حَتَّى يُحْدِثَ تَوْبَةً
..
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب